السبت، 17 شوال 1445| 2024/04/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    6 من جمادى الثانية 1443هـ شمارہ نمبر: 32 / 1443
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 08 جنوری 2022 م

پریس ریلیز

قومی صحت کارڈ صحت کے شعبے کی بتدریج نجکاری کی طرف قدم ہے جس سے صحت کی سہولیات مہنگی اور صحت کا شعبہ ریاست کے بجائے پرائیویٹ سیکٹر کے پاس چلا جائے گا

 

31 دسمبر2021 کو وزیراعظم پاکستان عمران خان نے صوبہ پنجاب کیلئے نیا پاکستان قومی صحت کارڈ کے پروگرام کا افتتاح کیا۔ اس کارڈ کے تحت پنجاب حکومت صوبے کے تین کروڑ 11 لاکھ خاندانوں کو فی خاندان دس لاکھ روپے کی ہیلتھ انشورنس کی سہولت دینےجارہی ہے۔یہ کارڈ سرکاری اور نجی دونوں ہسپتالوں میں علاج کے لیے استعمال ہوسکے گا۔ اس منصوبہ کیلئے پنجاب حکومت انشورنس کمپنیوں کو 400ارب روپے ادا کرے گی، جبکہ2021 میں پنجاب کا تمام  صحت کا بجٹ ہی 370 ارب روپے تھا۔

 

نیاپاکستان قومی صحت کارڈ  درحقیقت شعبہ صحت کی نجکاری کی طرف ایک اور قدم ہے۔ حکومت پنجاب عوام کے ٹیکسوں کے چار سو ارب روپے انشورنس کمپنیوں اور نجی ہسپتالوں کی تجوریوں میں ڈالنےجارہی ہے۔حکومت یہ تاثر دے رہی ہے کہ صحت کی انشورنس کوئی انقلابی عمل ہے ۔ جبکہ درحقیقت حکومت اپنی ذمہ داری سے ہاتھ دھو کر یہ ذمہ داری کئی گنا مہنگے داموں پرائیویٹ ہسپتالوں پر منتقل کر رہی ہے جس سے انشورنس کمپنیاں بھی دوگنا چوگنا منافع کمائیں گی، جس کا سارا بوجھ آخر عوام پر ہی آئے گا، جس پر ٹیکسوں کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔  استعماری سرمایہ دارانہ ملکوں میں یہ ماڈل عام ہے مثلاً امریکہ میں صحت کی انشورنش نجی شعبہ کی ہاتھوں میں ہے جس کی وجہ سے وہاں پر نجی ہسپتالوں اور انشورنس کمپنیوں کا گٹھ جوڑ ہے، اور وہ عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔  انشورنس کے اس نظام کے تحت یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے ہسپتال میں حمل کے ٹیسٹ کی قیمت مختلف انشورنس کمپنیوں کے لیے 18 سے 93 ڈالر تک  ہے ، لیکن  اگر کوئی  ہیلتھ انشورنس کے بغیر یہ ٹیسٹ کروائے تو اس کی قیمت صرف 10 ڈالر ہے۔ یہی حال خیبر پختونخواہ میں ہوا جہاں پر کورونا میں پرائیویٹ ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج کے 10 ہزار سے50 ہزار تک ایک رات کے بل چارج کئے گئے جس پر خرچہ سرکاری ہسپتالوں میں مفت یا چند سو  روپے سے زیادہ نہیں ہوتا۔ 

 

سرمایہ دارانہ نظام نے آزادیِ ملکیت کے نام پر صحت کے شعبے کو نجی شعبے کے حوالے کردیا ہے ۔ اس طرح ہسپتال، ادویات یا دیگر صحت کی سہولیات کی فراہمی ایک کاروبار بن گیا ہے، اور کسی بھی دوسرے کاروبار کی طرح انشورنس کمپنیوں اور نجی ہسپتالوں کے لیے سب سے اہم بات ان کا منافع ہوتا ہے۔ اسلام نے صحت  کی سہولیات کی فراہمی کو معاشرے کی اجتماعی بنیادی ضرورت قرار دیا ہے اور اس کی فراہمی کی ذمہ داری انشورنس کمپنیوں یا نجی ہسپتالوں پر نہیں بلکہ ریاست پر ڈالی ہے۔ حکومت پنجاب کی جانب سے 400ارب روپوں کو انشورنس کمپنیوں اور پرائیویٹ ہسپتالوں پر نچھاور کرنے کے بجائے سرکاری اسپتالوں کی تعداد اور استعداد بہتر بنانے اور پہلے سے موجود کھربوں روپے کے شعبہ صحت کے ڈھانچے میں اضافے کیلئے خرچ کیا جانا چاہئے تاکہ عام شہریوں کو او پی ڈی سمیت تمام بیماریوں کے علاج کیلئے مفت طبی سہولیات کی فراہمی ممکن ہو سکے ۔ علاج پر آنے والا خرچ دس لاکھ سے کم ہے یا زیادہ، بیماری صحت کارڈ کی لسٹ میں شامل ہے یا نہیں، علاج معالجہ بہرحال حکومت کی ذمہ داری ہے، اور وہ اس حوالے سے پہلو تہی نہیں کر سکتی۔ حکومت کی صحت کارڈ پالیسی کا منطقی نتیجہ سرکاری ہسپتالوں کی مزید تباہ حالی یاپھر نجکاری کی صورت میں ہی نکلے گا، اور عوام کو جو تھوڑا بہت مفت علاج کی سہولیات میسر ہیں وہ اُن سے بھی محروم ہوجائیں گے، بالکل ویسے جیسے کہ تعلیم کے شعبے ساتھ مسلسل ہو رہا ہے۔

 

حقیقت یہ ہے کہ موجودہ سرمایہ دارانہ سودی نظام کی معیشت میں عوام کی فلاح ممکن ہی نہیں۔ یہ صرف اللہ وتعالیٰ کی طرف سے نازل کیا گیا اسلامی نظامِ معیشت ہے جو ریاست کواس قابل بناتا ہے کہ وہ عوام کو صحت کی سہولیات مفت فراہمی کرسکے۔ رسول اللہ ﷺ کاارشادپاک ہے،

 

الْإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ

"امام (خلیفہ)نگران ہے اور اس سےاس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی۔" (صحیح البخاری)۔ 

 

 

اِن شاء اللہ بہت جلد آنے والی خلافت ہی قرآن وسنت سے اخذکردہ ایسا اسلامی نظامِ حکومت قائم کرےگی جس میں اسلامی ریاست کے شہریوں کو صحت کی معیاری سہولیات مفت حاصل ہوں گی ۔

ولایہ پاکستان میں  حزب التحرير  کا میڈیا آفس


المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک