بسم الله الرحمن الرحيم
اے افواج: ((یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَا لَكُمْ اِذَا قِیْلَ لَكُمُ انْفِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اثَّاقَلْتُمْ اِلَى الْاَرْضِ))
"اے ایمان والو تمہیں کیا ہوا جب تم سے کہا جائے کہ اللہ کی راہ میں کوچ کرو تو تم زمین پر گرے پڑتے ہو"
(التوبۃ:38)
یہود نے 18 مارچ 2025ء سے اپنی جارحانہ مہم کو فضاء، سمندر اور زمین سے دوبارہ شروع کر دیا ہے، جو ابھی تک جاری ہے۔ ان کے حملے نے انسانوں، درختوں اور پتھروں کو بھی نہیں بخشا۔ انہوں نے خواتین، بچوں اور بزرگوں میں سے 400 سے زیادہ افراد کو شہیدکر دیا، یہ سب کچھ اس کے تقریباً دو ماہ بعد کیا جب انہوں نے جنگ بندی کا دعویٰ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس معاہدے کو توڑ ڈالا۔ یہودایک غدّار قوم ہے جو اپنے وعدے نہیں نبھاتی، اللہ تعالیٰ القوی العزیز نے فرمایا:
((فَاِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِی الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ))
" تو اگر تم انہیں لڑائی میں پا ؤ تو انہیں ایسی مار مارو جس سے ان کے پیچھے والے (بھی) بھاگ جائیں" (الانفال: 57)۔
انہیں ایک نئی " جنگِ خندق" کے سوا کچھ نہیں روکے گا، جو ان کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکے، اور نئی "جنگ خیبر" جو ان پر ایسے بجلی بن کر گرے جیسی ثمود پر گری تھی۔۔۔ ورنہ وہ عہد شکنی کے عادی ہو چکے ہیں، اور دیکھو یہ وہی کر رہے ہیں:
]اسرائیل نے اپنی جنگ کو مختلف طریقوں سےغزہ کے کچھ حصوں پر دوبارہ شروع کیا ہے، ایک سلسلہ وار شدید فضائی حملوں کے ساتھ جس میں 412 شہید ہوئے، اس کے علاوہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔۔۔ الجزیرہ، 18مارچ2025[
]اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کے دفتر نے آج منگل کی صبح اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں "حماس" کی تنصیبات پر حملہ کیا گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا: "اب سے اسرائیل حماس کے خلاف بھرپور فوجی طاقت کا استعمال کرے گا۔" سکائی نیوز عربیہ، 18مارچ 2025[
[وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے بتایا کہ اسرائیل نے منگل کو غزہ پر اپنے حملوں کے سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مشاورت کی تھی۔ الحرة، 18مارچ 2025]
یہ تمام قتل عام اور وحشیانہ جارحیت مسلم ممالک، خاص طور پر فلسطین کے ارد گرد موجود مسلم ممالک، جیسے مصر، اردن، سعودی عرب، ترکی اور ایران کی افواج کے سامنے ہوئی اور ان کے علم میں ہے۔ جبکہ لبنان، عراق اور شام کا ذکر کیا کرنا کہ جو اپنی ذلت میں مصروف اور گم ہیں! غزہ پر یہ سب بیت جانے کے باوجود مسلم ممالک کے حکمران امریکہ اور بین الاقوامی برادری سے یہودیوں پر دباؤ ڈالنے کی اپیل کر رہے ہیں، حالانکہ امریکہ خود یہود کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ یہ حکمران تو محض شرمندگی سے مذمت کرنے پر اکتفا کرتے ہیں، گویا مذمت کسی شہید کو زندہ کر دے گی، یا کسی زخمی کو شفا بخش دے گی، یا غزہ کی پٹی کا کوئی انچ آزاد کرادے گی ! اللہ ان کو غارت کرے، یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں!
مصر، جس نے صلیبیوں اور تاتاریوں کو شکستِ فاش دی تھی، آج وہ ایسے الفاظ پر اکتفاء کر رہاہے جو نہ وزن رکھتے ہیں نہ اثر!]مصری وزارتِ خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت کی اور اسے” جنگ بندی کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی اور خطے کے استحکام کے لیے سنگین نتائج کا پیش خیمہ “قرار دیا۔ بیان میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ “وہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکنے کے لیے مداخلت کرے تاکہ خطے کو تشدد اور جوابی تشدد کے ایک نئے سلسلے میں واپس جانے سے روکا جا سکے"سکائی نیوز، 18 مارچ 2025ء[
اور اسی طرح اردن، جو معرکہ ٔیرموک کی سرزمین ہے، وہ عظیم جنگ جس نے شام سے رومیوں کی سلطنت کا خاتمہ کیاتھا، وہ بھی صرف مذمت کر رہا ہے! ]منگل کے روز اردن کے وزیراعظم جعفر حسان نے زور دے کر کہا کہ غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ "انسانیت کے خلاف جنگ" ہے۔ اردن کی خبر رساں ایجنسی پیٹرا نے حسان کے بیان کو نقل کیا جو اس نے آج کابینہ کے اجلاس میں دیا کہ "تمام بین الاقوامی برادری کو اس وحشیانہ کاروائی کو روکنے میں فوری کردار ادا کرنا چاہیئے جس نے بچوں، خواتین اور بے یار و مددگار افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس کی نئی شکل فاقہ میں مبتلا کرناہے تاکہ لوگوں کو بے دخل کیا جائے " سکائی نیوز، 18 مارچ 2025[
اور جہاں تک ترکی کا تعلق ہے، جو سلطان محمد فاتح کا ملک ہے جس نے سلطنت روم کو ختم کیا تھا، تو وہ بھی بغیر کسی عملی اقدام کے صرف زبانی مذمت کر رہا ہے:]ترکی نے غزہ میں اسرائیلیوں کے مہلک حملوں کی مذمت کی اور اسے فلسطینی علاقے میں عبرانی ریاست کی طرف سے اپنائی جانے والی "نسل کشی کی پالیسی کا ایک نیا مرحلہ" قرار دیا۔سکائی نیوز،18 مارچ 2025[ ۔ اسی طرح اس کے ہمسایے ملک ایران نے بھی اپنا بیان دیا :منگل کو ایک بیان میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے غزہ پر آج صبح اسرائیلی حملوں کی طرف نشاندہی کی کہ جن کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ ایرانی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ان حملوں کا "براہ راست ذمہ دار" ریاست ہائے متحدہ امریکہ ہے۔ الاناضول، 18 مارچ 2025)
اے مسلم ممالک کی افواج، خصوصاً اے فلسطین کے اردگرد موجود افواج!
کیا اب کسی عُذر کرنے والے کے لیے کوئی عذر باقی رہ گیا ہے؟ کیا اب کسی حجت لانے والے کے لیے کوئی حجت باقی رہ گئی ہے؟ تم جہاد کی سرزمین، مقدس سرزمین فلسطین، کی طرف بڑھنے، یہود کی جارحیت کو روکنے اور ان کے وجود کو ختم کر دینے کی بجائے بغیر کسی نقل وحرکت کے اپنی جگہ پر بیٹھ کر یہود کی جارحیت اور ان کے قتل عام کو کیسے دیکھ اور سن رہے ہو؟ تم اپنے لیے خاموش بیٹھے رہنا کیسے پسند کر رہے ہو جب کہ تم اللہ القوی العزیز کے اس قول کی تلاوت کرتے ہو:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ * إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَاباً أَلِيماً وَيَسْتَبْدِلْ قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئاً وَاللهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾؟
"اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں نکلو تو تم زمین پر گرے پڑتے ہو؟ کیا تم نے آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا ہے؟ سو دنیا کی زندگی کا ساز و سامان تو آخرت کے مقابلے میں بہت ہی تھوڑا ہے۔ اگر تم نہ نکلو گے تو وہ تمہیں دردناک عذاب دے گا اور تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا اور تم اس کا کچھ بھی نقصان نہیں کر سکو گے اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔"
(سورۃ التوبة: آیت 39-38)
کیا تم ان حکمرانوں کی اطاعت کو دلیل بناتے ہو جو کافر اور سامراجی طاقتوں کے نقشِ قدم پر بالشت بالشت چلتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کو پس پشت ڈال دیتے ہیں؟ وہ یہود سے لڑنا نہیں چاہتے، گویا وہ غیر جانبدار ہیں، نہیں بلکہ وہ تو یہود کے زیادہ قریب ہیں؟ یقیناً یہ حکمران یہود کی پشت پناہی کر رہے ہیں جب کہ یہودی فلسطین میں قتلِ عام کر رہے ہیں۔ یقیناً ان کی اطاعت تمہیں دنیا کی ذلت اور آخرت کے عذاب سے نہیں بچا سکے گی، اور تم پچھتاؤ گے، اور تب پچھتانا بے سود ہو گا:
﴿إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ * وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا كَذَلِكَ يُرِيهِمُ اللهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ وَمَا هُمْ بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ﴾
"جب وہ لوگ جن کی پیروی کی گئی ان لوگوں سے بیزاری کا اظہار کریں گے جنہوں نے ان کی پیروی کی تھی اور عذاب دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تمام رشتے ٹوٹ جائیں گے۔ اور وہ لوگ جنہوں نے پیروی کی تھی کہیں گے کاش ہمیں ایک بار پھر (دنیا میں) جانے کا موقع ملے تو ہم ان سے بیزاری کا اظہار کریں جیسے یہ ہم سے بیزار ہوئے ہیں۔ اسی طرح اللہ انہیں ان کے اعمال حسرتوں کی صورت میں دکھائے گا اور وہ آگ سے نہیں نکل سکیں گے۔" (سورۃ البقرۃ: آیت 167-166)۔
اللہ کی نافرمانی میں حکمرانوں کی اطاعت ایک بڑا جرم ہے:
﴿يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا * وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا﴾
"جس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کیے جائیں گے تو کہیں گے کاش ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی اور کہیں گے اے ہمارے رب! بے شک ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی اطاعت کی تو انہوں نے ہمیں راستے سے بھٹکا دیا۔"
(سورۃ الأحزاب: آیت 67-66)
اے افواج! کیا آپ میں کوئی سمجھدار شخص نہیں جو فوج کی قیادت کرے اور اللہ تعالیٰ کے زبردست وعدے کو پورا کرنے میں ہماری مدد کرے؟
﴿وَعَدَ اللهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ﴾
"اللہ نے تم میں سے ایمان لانے والوں اور نیک اعمال کرنے والوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں ضرور زمین کا حاکم بنائے گا، جیسا کہ اُن سے پہلے والوں کو حاکم بنایا تھا" (سورۃ النور: آیت 55) ۔
کیا آپ میں کوئی سمجھدار شخص نہیں جو فوج کی قیادت کرے اور ہمیں اس جبری حکومت (مُلْكاً جَبْرِيَّةً)کے بعد کہ جس میں ہم جی رہے ہیں، خلافت کے قیام میں مدد کرے، تاکہ رسول اللہﷺکی اس بشارت کو پورا کیا جا سکے؟
«ثُمَّ تَكُونُ مُلْكاً جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ»
"پھر جبر کی حکومت ہو گی، اور جب تک اللہ چاہے گا قائم رہے گی۔ پھر جب اللہ جب چاہے گا اسے ختم کر دے گا۔ اس کے بعد نبوت کے نقشِ قدم پر پر خلافت ہو گی اور پھر آپﷺ خاموش ہو گئے"(مسند احمد)
کیا آپ میں کوئی سمجھدار شخص نہیں جو فوج کی قیادت کرے اور ان غدار حکمرانوں کی عائد کردہ پابندیوں کو توڑ دے جو یہودیوں سے نہ لڑنے کا حکم دیتی ہیں؟ پھر اسلام کے سپاہی نکلیں اور وہ سب کچھ حاصل کریں جس کی سچے اور صادق رسول ﷺ نے ہمیں خبر دی ہے... صحیح بخاری میں مروی ہے: «تُقَاتِلُكُمْ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ..» "یہود تم سے لڑیں گے، پھر تم ان پر غالب آؤ گے" اور صحیح مسلم میں مروی ہے: «لَتُقَاتِلُنَّ الْيَهُودَ فَلَتَقْتُلُنَّهُمْ..» "تم ضرور یہود سے لڑو گے اور انہیں قتل کرو گے"۔ اور پھر آپ یہود کے وجود کو مبارک سرزمین سے جڑ سے اکھاڑ پھینکو گے، اور تب ارضِ مبارک فلسطین کی دارُالاسلام کی حیثیت لوٹ آئے گی، جیسا کہ اسے عمر ؓنے فتح کیا، صلاح الدین ایوبی نے آزاد کرایا اور سلطان عبدالحمیددوئم نے اس کی حفاظت کی
﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ﴾
"اور اس دن مومن اللہ کی مدد پر خوش ہوں گے۔ وہ جس کی چاہتا ہے مدد فرماتا ہے، اور وہ سب پر غالب اور سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے"
(سورۃ الروم: آیت 5-4)
#امیر_حزب_التحریر
ہجری تاریخ :19 من رمــضان المبارك 1446هـ
عیسوی تاریخ : بدھ, 19 مارچ 2025م
حزب التحرير