Logo
Print this page

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    23 من ربيع الثاني 1447هـ شمارہ نمبر: 1447/15
عیسوی تاریخ     بدھ, 15 اکتوبر 2025 م

 

پریس ریلیز

 

 

پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر خون ریز جھڑپیں اور دونوں طرف سے اللہ تعالی کے

احکامات کی کھلی خلاف ورزی

 

 

امت کے دشمنوں یعنی یہودیوں، ہندوؤں اور امریکیوں کے خلاف اختیار کی گئی "خود احتیاطی" (self-restraint) کی پالیسی سے ہٹ کر، پاکستان اور افغانستان کی موجودہ حکومتوں نے اعلان کیا ہے کہ ان کی مشترکہ سرحد پر ہونے والی جھڑپوں میں دونوں جانب درجنوں فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ جھڑپیں ہفتے کی شام اُس وقت شروع ہوئیں جب طالبان فورسز نے ایک کاروائی کا آغاز کیا، جس کے جواب میں اسلام آباد نے سخت ردعمل کا اعلان کیا۔ دوسری جانب کابل حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی فورسز نے پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف دراصل جوابی کارروائی کی ہے، جو پاکستان کی جانب سے افغان علاقے میں بار بار کی جانے والی سرحدی خلاف ورزیوں اور فضائی حملوں کے ردِعمل میں کی گئی ہے۔

 

ان حالات میں بھارت خوشی سے یہ منظر دیکھ رہا ہے کہ مسلمان اپنے ہی بھائیوں کے ہاتھوں قتل ہو رہے ہیں۔ یہ سب اس کے بعد ہے کہ جب افغان حکومت نے بھارت کے قریب ہونے کا فیصلہ کیا تھا — جو درحقیقت پاکستانی قیادت کی ہی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کا نتیجہ تھا۔ پاکستانی قیادت نے افغان حکومت کو دُور کر دیا اور افغان "مہاجرین" کو پاکستان سے نکال باہر کیا، نتیجتاً افغانستان نے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی طرف رخ کر لیا۔ کابل اور نئی دہلی کے درمیان یہ غیر معمولی قُربت پاکستان کے لیے اشتعال کا باعث بنی اور اس نے پاکستان کو ردِعمل دینے پر مجبور کیا۔ انہی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے سلسلے میں بھارت نے جمعہ کے روز 2021 کے بعد پہلی بار افغان وزیرِ خارجہ کی میزبانی کی اور اعلان کیا کہ وہ جلد ہی کابل میں اپنے سفارتی مشن کو مکمل سفارت خانے کی حیثیت دے گا۔

 

چاہے اسلام آباد اور کابل کے تعلقات میں بگاڑ کی وجہ افغانستان کے بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے روابط ہوں یا تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کی مبینہ حمایت، بنیادی قصور دونوں حکومتوں کا ہے کہ وہ اپنے تنازعات کو بھارتی اور بین الاقوامی مداخلت سے پاک رکھتے ہوئے خود حل کرنے میں ناکام رہیں، اور انہوں نے اپنے اختلافات کو قرآن و سنت کی بنیاد پر حل کرنے سے انکار کیا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ

 

"مؤمن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں، پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرا دیا کرو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔" (الحجرات:10)

 

اس کے برعکس، ہر فریق نے دوسرے کو دشمن یا غیر ملکی حملہ آور قرار دینا شروع کر دیا ہے۔ اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس میں افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ "اس کارروائی میں 58 پاکستانی فوجی مارے گئے۔" دوسری جانب، پاکستانی فوج نے اعلان کیا کہ "ہمارے 23 سپاہی اس کھلی جارحیت کے مقابلے میں وطن کی علاقائی سالمیت کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوئے،" اور مزید بتایا کہ "ہم نے درست نشانہ بندی اور بمباری کے ذریعے 200 سے زائد طالبان جنگجوؤں اور ان کے اتحادی دہشت گردوں کو ہلاک یا زخمی کیا۔"

 

پاکستانی حکومت کی طرف سے اپنے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ اختیار کردہ نرم سفارتی لہجے اور "خود احتیاطی" پالیسی کے برعکس، وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کے حوالے سے ایک دھمکی آمیز بیان جاری کیا: "پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ہر اشتعال انگیزی کا سخت اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔" اور کابل نے بھی اسی لہجے میں جواب دیا، جو ظاہر کرتا ہے کہ دونوں فریق اسلام کے بنیادی اصولوں اور شرعی احکام سے نابلد ہیں۔ افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اتوار کے روز اعلان کیا: "پاکستان نے آج صبح حملہ کیا ہے، اور ہم بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔"

 

ہر مسلمان دِل ہی دِل میں یہ تمنا رکھتا ہے کہ کاش! یہ طاقت اور عزم اُن حقیقی دشمنوں کے خلاف دکھایا جاتا جو کشمیر، غزّہ اور مشرقی ترکستان میں مسلمانوں پر مسلسل ظلم ڈھا رہے ہیں۔ تاہم یہ حکمران تو بس استعماری کافروں کے ایجنٹ ہیں، جو صرف اپنے آقاؤں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ ان مفادات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مسلمانوں کے درمیان دشمنی، تفرقہ اور انتشار کے بیج بوئے جائیں۔ ان کی حالت اُس قدیم کہاوت پر پورا اترتی ہے جو بزدلوں کے بارے میں کہی جاتی ہے: "گھر میں شیر، میدان میں گیڈر۔"

 

جو شہباز شریف اپنے افغان بھائیوں کو دھمکیاں دے رہا ہے، وہی شہباز شریف اس دوران شرم الشیخ میں منعقدہ نام نہاد "کانفرنس برائے رواداری" (Conference on Tolerance) میں شرکت کی تیاری بھی کر رہا ہے — ایک ایسا فورم جو یہودیوں کے جرائم کو مٹانے کے لیے بنایا گیا ہے، اور جس کی صدارت خود امتِ مسلمہ کے ازلی دشمن، ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھ میں ہے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو! اے پاک فوج میں موجود مخلص لوگو!

 

آپ کے حکمران اور کمانڈرز آپ کے حقیقی دشمن ہیں — پس ان سے خبردار رہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

 

﴿هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ

"یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو! اللہ انہیں غارت کرے۔ کہاں سے پھرے جاتے ہیں۔" (سورۃ المنافِقون: 4)

 

کشمیر کی آزادی یا مبارک فلسطین میں مظلوموں کی مدد کے لیے جو فوجی کوششیں، قربانیاں اور شہادتیں درکار ہوتیں، وہ سب اُس محنت اور وسائل سے کہیں کم ہیں جو پچھلی دہائیوں کے دوران افغانستان میں امریکی برتری کو قائم رکھنے اور پھر وہاں مسلمانوں کے خلاف لڑائی میں ضائع کیے گئے۔ پھر بھی تمہارے حکمران اور جرنیل قوم کے وسائل اور تمہاری افواج کو اللہ کے راستے کی بجائے شیطان کے راستے میں خرچ کر دیتے ہیں — حالانکہ تم خود اس کے خلاف ہو اور اللہ نے بھی برحق راہ کی پیروی کا حکم دیا ہے۔

 

یہ بعید نہیں کہ دونوں طرف بہنے والا یہ خون کابل حکومت کے لیے بہانہ بن جائے اور وہ بگرام ایئر بیس امریکہ کے حوالے کرنے پر راضی ہو جائے، جس سے امریکہ ایک بار پھر اسے اپنے کسی علاقائی حریف — خاص طور پر امت کے مخلص بیٹوں — کے خلاف حملوں کا آغاز کرنے کے لیے استعمال کر سکے۔

 

لہٰذا، امت پر لازم ہے کہ وہ حزبِ التحریر کے مخلص اراکین کے ساتھ مل کر انہی سازشیوں کو ختم کرے جو اسلام کی مقدسات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ پاک فوج کے مخلص افسران کو چاہیے کہ وہ حزبِ التحریر کو اپنی نُصرۃ (مادی مدد) عطا کریں تاکہ نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کو قائم کیا جا سکے — یعنی ایک ایسا خلیفہ مقرر کیا جائے جو اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق حکومت کرے اور پاکستان کو افغانستان اور باقی مسلم ممالک کے ساتھ ایک ریاست کی شکل میں یکجا کرے۔

 

یہی وہ ریاست ہے جس کا وعدہ رسولِ اللہ ﷺ نے موجودہ ظالمانہ دور کے بعد فرمایا تھا، جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

 

«۔۔۔ ثُمّ تكونُ مُلْكاً جَبريَّةً، فتكونُ ما شاءَ الله أنْ تكونَ، ثُمّ يرفعُها إذا شاءَ أنْ يرفعَها. ثُمّ تكونُ خِـلافـةً على مِنهـاج النبوۃ۔ ثم سکت»

 

"۔۔۔پھر جابرانہ حکومت کا دور ہوگا، جو (اُس وقت تک) رہے گا جب تک اللہ چاہے گا، پھر جب اللہ تعالیٰ اسے ختم کرنا چاہے گا تو اسے ختم کر دے گا۔ پھر نبوت کے نقش ِ قدم پر خلافت قائم ہو گی۔ پھر آپ خاموش ہوگئے" (مسند احمد)۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.