Logo
Print this page

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    9 من شوال 1444هـ شمارہ نمبر: 35 / 1444
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 29 اپریل 2023 م

پریس ریلیز

اگر موجودہ سیاسی اور فوجی قیادت کشمیر کی ریاستی سودا بازی کا حصہ نہیں تو لائن آف کنٹرول پر خیانت پر مبنی سیز فائر معاہدے کو ختم کرکے کشمیر کی آزادی کیلئے افواج متحرک کرے!

 

ابیہ واضح ہو گیا ہے کہ مودی کا اگست 2019میں کشمیر کا جبری الحاق پاکستانی ریاست کی ملی بھگت سے ہوا، جس کا سودا پہلے ہی واشنگٹن میں ہو چکا تھا۔ معیشت کی کمزوری کا بیانیہ ہو یا فوجی تیاری کا فقدان، سب محض کشمیر سے غداری کیلئےگھڑے گئے جواز تھے۔ حقیقت  یہ ہے کہ پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت نے ٹرمپ کی ڈکٹیشن پر کشمیر مودی کی جھولی میں ڈال دیا تھا اور صرف چند مہینوں کے بعد لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کا معاہدہ بھی مودی کو پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دیا ، اور جب ہندو ریاست چین کے ساتھ جھڑپوں میں مگن تھی تو ہندو ریاست کو لائن آف کنٹرول اور بارڈر پر پاکستان کی افواج متحرک نہ کرنے کی گارنٹی دی گئی۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا موجودہ قیادت کی پالیسی اسی غدارانہ باجوہ ڈاکٹرائن کی پالیسی کا تسلسل ہے؟

 

پاکستان کی معیشت کتنی بھی کمزور ہو، اور پاکستان کے عوام جتنے بھی کسمپرسی کی حالت میں ہوں، کشمیر ہمارے رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔ پاکستان کے عوام نے کشمیر کے جہاد کو کئی دہائیوں تک اپنے جان و مال سے سیراب کیا، اور آج بھی اگر ریاست کشمیر کی آزادی کیلئے جہاد کا اعلان کریں تو یہ قوم غزوہ تبوک کییاد تازہ کرتے ہوئے اپنے گھر بار خالی کر دے گی۔ 100 ارب ہو یا 1000 ارب، امت چند دنوں میں اپنے خزانے خالی کرکے ریاست کی جھولی میں ڈال دے گی۔ پاکستان پہلے ہی تقریباً 20 فیصد تیل کی ضروریات اپنی مقامی پیداوار سے پوری کرتا ہے، جو جنگی ضروریات کیلئے کافی ہے، جبکہ پاکستان کے پاس موجود اسٹریٹیجک تیل کے ذخائر اس کے علاوہ ہیں۔

 

پاکستان کی فوجی تیاری جانی مانی ہیں، اور اس کا ثبوت آرڈر ملنے کے چند گھنٹوں کے اندر مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی فضائیہ کی فوجی کاروائیاں، دو جنگی جہاز گرانے اور بھارتی پائلٹ  ابی نندن کوگرفتار کرنے سے واضح ہیں۔ جہاں تک ایٹمی جنگ کے خطرے کا تعلق ہے تو یوکرین-روس جنگ سے واضح ہے کہ ایٹمی چھتری کے نیچے بھی روایتی جنگیں ہوتی ہیں اور ہو رہی ہیں۔ اس سے قبل کارگل جنگ بھی ایٹمی چھتری کے نیچے ہی ہوئی تھی۔ جب  یقینی باہمی تباہی Mutually Assured Destruction)( ہو، تو ایٹمی ہتھیار  عملاً استعمال نہیں ہوتے، اور طاقت اس کے پاس ہوتی ہے جس کے پاس استعمال کی قوت ارادی ہو، نہ کہ جو بزدلی کے ساتھ میڈیا پرجنگ سے بھاگنے کی دہائی دے رہا ہو۔

 

حزب التحریر /ولایہ پاکستان موجودہ قیادت پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ اگروہ باجوہ ڈاکٹرائن کی غدارانہ پالیسی کے خلاف ہیں  تو اس کا عملی ثبوت لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کو ختم کرکے سری نگر کی جانب افواج کو متحرک کر کے دیں۔ وگر نہ یہ واضح ہو جائے گا کہ صرف چہروں کی تبدیلی آئی ہے لیکن واشنگٹن کی غلامی اور مودی کییاری ویسے ہی جاری ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا ہندو ریاست کا دورہ پہلے ہی غلط سمت میں پیش رفت کو ظاہر کر رہا ہے۔ کشمیر کے معاملے پر پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے۔ یہ فوری طور پر سمت درست کرنے Course correction) ) کا وقت ہے۔

 

اے افواج پاکستان!

آپ نے فوج میں شمولیت کیرئیر، تنخواہوں، عہدوں،پلاٹوں اور پنشن کے لئے نہیں کی، اور نہ ہییہ مراعات آپ کو  دھوکے میں ڈالیں۔ یہ عارضی دنیا کی محدود نعمتیں ہیں۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ غداری کے ہر معاہدے کو اپنے پیروں تلے روند ڈالیں۔ آپ پر لازم ہے کہآپ ان غدار قیادتوں کو اکھاڑ کر دفن کر دیں جو آپ کو جہاد اور  دین کے غلبے سے روک رہی ہیں اور حزب التحریر کو خلافت کے قیام کیلئے نصرہ مہیا کریں، تاکہ آپ کا خلیفہ دعوت و جہاد میں افواج کی قیادت کرے، نہ کہ خیانت پر مبنی سودے بازیوں میں۔  یہ وہ وقت ہو گا جب اس پورے خطے پر اسلام غالب آئے گا، اور پھر نبوت کے نقش قدم پر قائم خلافت موجود ورلڈ آرڈر کو ملیامیٹ کرکے صلیبیوں کا دجل اور سحر ختم کر دے گی۔ تو اب مزید کیا حجت رہ گئی ہے؟

 

﴿فَمَاذَا بَعۡدَ ٱلۡحَقِّ إِلَّا ٱلضَّلَٰلُۖ فَأَنَّىٰ تُصۡرَفُونَ﴾

"حقظاہرہونےکےبعدباقی کیا بچتا ہے مگر گمراہی کے؟ تو تم کہاں پھرے جاتے ہو۔" (سورۃیونس ، 10:32)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.