Logo
Print this page

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    10 من ذي الحجة 1440هـ شمارہ نمبر: 1440 AH / 042
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 10 اگست 2019 م
  • پریس ریلیز

  • حزب التحریر کی جانب سے عیدالاضحٰی کی مبارک باد
    • اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر، اللہ اکبر، وا للہ الحمد۔

 

شروع اللہ کے نام سے جو الرحمن اور الرحیم ہے۔۔۔۔تمام تعریفیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے اور درود و سلام اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سب سے زیادہ معزز رسولﷺپر، جنہیں انسانیت کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا، ہمارے آقا، جو تمام مخلوقات کے آقا اور خاتم النبین ہیں، اور درود و سلام  انبیاء کے جد امجد ابراہیم ؑ اور ان کے بیٹے اسماعیلؑ پر، جنہیں قربانی کے لیے پیش کیا گیا ، اور درودوسلام محمدﷺ کے اہل بیتؓ اور ان کے صحابہؓ پر۔

البیہقی نے سنن الکبرا سے نقل کیا کہ سعید ابن جبیر اور انہوں نے ابن عباس سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

مَا الْعَمَلُ فِي أَيَّامٍ أَفْضَلُ مِنْهُ فِي عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ. قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللهِ؟ قَالَ: وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللهِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللهِ ثُمَّ لَا يَرْجِعُ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ

"کسی دن میں عمل ان دس دنوں (ذی الحج کے پہلے دس دن)میں عمل کرنے سے بڑھ کرنہیں ہے، لوگوں نے عرض کیا: جہاد بھی نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جہاد بھی نہیںمگر ہاں اس شخص کا جہاد کہ جس نے اپنی جان و مال کو (دشمن کے مقابلے) میں خطرے میں ڈال دیا(اللہ کے لیے) اور ان میں سے کوئی چیز بھی واپس لے کر نہ پلٹا ،تو ایساشخص یقینا اجر میں بڑھ جائے گا"۔

 

مبارک عیدالاضحٰی کا دن آگیا ہے، وہ خوشیوں والا دن جب ایمان والے ان دس دنوں کی عبادات کو مکمل کرتے ہیں۔ لہٰذا اُن سب کو مبارک باد جنہوں نے اللہ کے گھر پہنچ کر حج ادا کیا اور ان کو بھی مبارک باد جنہوں نے ان مقدس دنوں میں کیے جانے والے اعمال کو اللہ کی خوشنودی کے لیے ادا کیا۔

 

عید الاضحٰی کے اس مبارک موقع پر حزب التحریر کے امیر، مشہور فقہی، عطا بن خلیل ابو الرشتہ، اللہ اُن کی حفاظت فرمائے،نے اس معزز امت کے بیٹوں اور بیٹیوں کے نام مبارک باد کا پیغام جاری کیا ہے جو درج ذیل ہے:

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

تمام تعریفیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے، اور دعائیں اور درود اللہ کے رسولﷺ پر، اور ان کے اہل بیت ؓپر ، صحابہؓ پر، اور اُن تمام پر جنہوں نے آپ ﷺ کی پیروی کی:

 

معزز اسلامی امّہ ، اللہ کے مقدس گھر آنے والے حجاج، معزز داعی حضرات، اور فیس بک پیج پڑھنے والے معزز حضرات،

 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ آپ کے اعمال کو قبول فرمائے، اور اللہ آپ کی عید کو خوشیوں  اور نعمتوں سے بھر دے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ حجاج کے حج کو قبول فرمائے، اور اللہ ان کے حج کو ایسے قبول فرمائے کہ ان کے گناہ معاف کردیے جائیں۔ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ   سے دعا کرتا ہوں کہ وہ لوگ جو اس سال حج نہیں کرسکے انہیں توفیق عطا فرما ئیں کہ وہ آنے والے سال حج کرسکیں۔

 

میرے معزز بھائیوں اور بہنوں، تکبیر کے ساتھ ہماری عزت ہوتی ہے، اور اسلام کی نعمتوں کی وجہ سے ہم اللہ کی تعریف کرتے ہیں، اور ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حمد اور تعریف   کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں حزب التحریر کی صفوں میں شامل ہو کرخلافت کے دوبارہ قیام کی جدوجہد کے ذریعے اسلام کا داعی بننے کی نعمت سے نوازا ہے۔ ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حمد اور تعریف کرتے ہیں کہ استعماریوں اور ان کے ایجنٹوں ، مسلم علاقوں پر مسلط حکمرانوں،   وہ جن کے دل بیمار ہیں ،اور منافقوں کی سازشوں  اور تہمت لگانے والوں کے باوجود،   حزب  نے اپنے پیر مضبوطی سے زمین پر جمائے  ہوئے ہے۔ یقیناً ہم تکبیر کے ذریعے اللہ کی حمد و ثناء بیان کرتے ہیں: اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، لا الہ الا اللہ ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، وا للہ الحمد۔

حزب التحریر جس خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہی ہےاس کے قیام کے خوف سے استعماریوں کی نیند اڑ ی ہوئی ہے، مسلم علاقوں پر ان کے ایجنٹ حکمران دہشت زدہ  اور منافقین پریشان   ہیں، اور آنے والی خلافت کے احتساب  سے بچنے کے لیے کفار کی پیروی کر رہے ہیں۔

 

فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَى أَنْ تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِنْ عِنْدِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَى مَا أَسَرُّوا فِي أَنْفُسِهِمْ نَادِمِينَ

"تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کے ملے جاتے ہیں کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے سو قریب ہے کہ اللہ فتح بھیجے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر (نازل فرمائے) پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر جو چھپایا کرتے تھے پشیمان ہو کر رہ جائیں گے"(المائدہ 5:52)۔ 

 

بھائیوں اور بہنوں، اپنے قیام کے وقت سے ہی حزب بحرانوں کا سامنا کررہی ہے۔ کئی لوگوں کے عمل کی وجہ سے جن  کے ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے یا ان کی منافقت کی وجہ سے اللہ نے اُن سے اُن کی  بصیرت  چھین لی اور اُن کی دلوں سے احساس ختم کردیا ، لہٰذا اُنہوں نے گناہ اور ظلم میں یہ سوچ کر معاونت کی کہ وہ خلافت کی واپسی کو روک سکتے ہیں۔  ایسی قومیں تھیں جو سچ کی وجہ سے دنگ رہ گئیں، اور ایسے گروہ اور افراد تھے جو سچ بات سے ڈرتے تھے، اور اُن دونوں گروہوں کو اُن کی شیطانی سازشوں نے گھیر لیا، اور اللہ رب العزت سچے ہیں،

وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ"

اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے "(فاطر 35:43)۔

 

جہاں تک کافر  استعماری ممالک  کا اسلام اور اس کی ریاست کی واپسی کے حوالے سے رویے کا تعلق ہے، تو صلیبیوں کی طرح یہ بھی خلافت سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ ممالک اور ان کے ایجنٹوں نے ریاست خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنے والے کارکنوں کے خلاف ہر ممکن گھٹیا ہتھکنڈے استعمال کیے اور ظلم وستم کی نئی نئی داستانیں رقم کیں، انہیں گرفتار کیا اور انہیں اس حد تک تشدد کا نشانہ بنایاگیا کہ وہ قید میں شہید ہوگئے۔ اپنے اس جرم کی وجہ کبھی نام نہاد دہشت گردی قرار دی اور کبھی یہ دعوی کیا  کہ یہ دہشت گرد بناتے ہیں۔ حال ہی میں وہ آئن لائن دہشت گردی کے دعوے کے ساتھ سامنے آئیں ہیں۔ اور انہوں نےیہ کہا کہ حزب اپنے اراکین کے صفحات کو دہشت گردی کی خیالات سے بھر تی ہے جو لوگوں کو دہشت گردی پر اکساتے ہیں۔  لہٰذ ا وہ حزب کے اراکین کو ان کے صفحات پر ہراساں کررہے ہیں ، انہیں گرفتار کررہے ہیں اور اس جواز پر انہیں تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں کہ وہ آئن لائن دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ ہر آنکھ دیکھ سکتی ہے کہ حزب کے اراکین کے صفحات سچ بات کی ترویج اور حقیقت کو بیان کرتے ہیں جبکہ اِن لوگوں کے صفحات جھوٹ، دھوکہ اور الزامات سے بھرے پڑے ہیں۔ اللہ انہیں تباہ کرے یہ کس قدر  دھوکے کا شکار ہیں۔۔۔

 

جہاں تک ان لوگ کا تعلق ہے جن کے دل بیمار ہیں ، منافقین اور وہ جو جھوٹ پھیلاتے ہیں:

ان کے جھوٹ آج شروع نہیں ہوئے بلکہ یہ سلسلہ تو پہلے سے جاری ہے، لیکن ان کی تنقید اور جھوٹے دعوے پہلے صرف حزب کی قیادت اور  اس کےمنصب داروں کے خلاف ہوتے تھے لیکن دھوکہ دینے کے لیے حزب کے افکار اور طریقہ کار پر اعتماد کا اظہار کرتے تھے۔۔۔ اس طرح انہوں نے خود کو پیش کیا اور اپنے حقیقی ہدف اور مقصد کو چھپایا جو کہ یہ تھا کہ صرف قیادت ہی نہیں بلکہ حزب کے ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا جائے۔ لیکن حالیہ کچھ سال کے دوران انہوں نے حزب کے ڈھانچے کے ساتھ ساتھ اس کے

افکار اور طریقہ کار کو بھی اپنے نشانے پر لے لیا ہے۔ انہوں نے اپنی توجہ تبنی، نصرۃ، امت کی قیادت، احتساب اور ماہانہ اجلاس وغیرہ جیسے امور پر کر لی ہے۔ اور اس طرح خود کو دوسروں کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔ جو مقصد یہ چھپا رہے ہیں جو کہ حزب کے افکار  اور طریقہ کار پر جماعت کے اعتماد کو ختم کرنا ہے، ہر اس شخص پر واضح ہوگیا ہے جو آنکھیں رکھتا ہے۔۔۔۔لیکن حزب ڈٹی رہی اور اپنے افکار اور طریقہ کار پر چلتی رہی

۔كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا

"(وہ ایسی ہے) جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ مضبوط (یعنی زمین کو پکڑے ہوئے) ہو اور شاخیں آسمان میں "(ابراہیم 14:24)۔

تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو تمام کائنات کا مالک ہے۔  

معزز بھائیوں اور بہنوں، استعماری کافر ممالک اور ان کے ایجنٹ آرام سے نہیں بیٹھیں گے بلکہ وہ بدنیتی پر مبنی اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے اور ایک کے بعد ایک حملے کریں گے کیونکہ ان کےلیے یہ بہت ضروری ہے کہ حزب کو خلافت کے قیام سے باز رکھیں بالکل ویسے ہی جیسے حزب اور ایمان والوں کے لیے خلافت کا قیام بہت ضروری اور اہم ہے۔ اسلام کے دشمن خلافت اور حزب کے خلاف منصوبے بنانے سے باز نہیں آئیں گے۔ اگرچہ ان کے پاس ہم سے زیادہ وسائل ہیں لیکن چار حقائق ایسے ہیں جو ہمیں یقین دہانی کراتے ہیں اور ہمارے ارادے کو تقویت پہنچاتے ہیں،  اوریہ  یقین اور ارادہ اللہ کے حکم سے کسی بحران یا سازش سے متزلزل نہیں ہوگا، بلکہ ان کی سازشیں ہمارے یقین اور ارادے کو مزید مضبوط کریں گی اور شیطانی منصوبے خود انہی پر پلٹ جائیں گے اور ان کی اپنی تباہی کا باعث بنیں گے۔

وَقَدْ مَكَرُوا مَكْرَهُمْ وَعِنْدَ اللَّهِ مَكْرُهُمْ وَإِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ

" اور انہوں نے (بڑی بڑی) تدبیریں کیں اور ان کی (سب) تدبیریں اللہ کے ہاں (لکھی ہوئی) ہیں گو وہ تدبیریں ایسی (غضب کی) تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی ٹل جائیں "(ابراہیم 14؛46)۔

 

اور حزب سچ بات کہتی رہے گی اور اللہ کے لیے کسی تہمت لگانے والے کی پرواہ نہیں کرے گی جب تک کہ اللہ کے حکم سے خلافت قائم نہیں ہوجاتی چاہے کچھ لوگ اسے ناپسند ہی کیوں نہ کریں۔

چار حقائق یہ ہیں:

پہلی حقیقت: مشکلات و مصائب کے ساتھ ہی آسانی بھی آتی ہے۔ یہ بات اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ایک سے زائد بار ارشاد فرمائی ہے:

حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوا جَاءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّيَ مَنْ نَشَاءُ وَلَا يُرَدُّ بَأْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ

" یہاں تک کہ جب پیغمبر ناامید ہوگئے اور انہوں نے خیال کیا کہ اپنی نصرت کے بارے میں جو بات انہوں نے کہی تھی (اس میں) وہ سچے نہ نکلے تو ان کے پاس ہماری مدد آ پہنچی۔ پھر جسے ہم نے چاہا بچا لیا۔ اور ہمارا عذاب (اتر کر) گنہگار لوگوں سے پھرا نہیں کرتا "(یوسف12:110) ۔

 

یہ رسول اللہ ﷺ کی ثابت شدہ سیرت ہے کہ جب مشکلات بڑھتی ہیں تو کامیابی بھی قریب ہی ہوتی ہے۔۔۔۔ سیرت ابن ہشام میں ہے: "ابن اسحاق نے کہا: خدیجہ بنت خویلدؓ اور ابو طالب ایک ہی سال انتقال فرماگئے، اور رسول اللہﷺ پر ایک کے بعد ایک مصائب نازل ہونے لگے۔۔۔ یہ ہجرت سے تین سال پہلے کا وقت تھا۔۔۔۔ ابن اسحاق نے کہا: جب اللہ عزوجل  اپنے دین کو غالب اور اپنے رسول کو مضبوط اور اپنے وعدے کو پورا  کرنا چاہتے تھے۔۔۔۔آپﷺ کے پاس الخزرج کا ایک وفد آیا۔۔۔۔۔ آپﷺ نے اللہ عزوجل کی دعوت پیش کی۔۔۔۔ انہوں نے جواب دیا اور ان سے قبول کرلیا۔۔۔"

اگلے سال پہلی بیعت عقبہ منعقد ہوئی، اس کے اگلے سال دوسری بیعت عقبہ ہوئی اور اس کے اگلے سال ہجرت ہوئی اور ریاست قائم ہوئی۔۔۔۔لہٰذا جب ایمان والے مشکلات کا سامنا کرتے ہیں تو وہ اللہ القوی، العزیز، الحکیم کی اجازت سے آسانی  اور کامیابی کی نوید ہوتی ہے۔ 

دوسری حقیقت: اللہ نے حکمرانی کا وعدہ فرمایا ہے،

وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ

" جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا "(النور 24:55)۔

 

رسول اللہﷺ نے ظلم کے دور کے بعد، جس میں آج ہم رہ رہے ہیں،  خلافت کے دورکی بشارت دی ہے۔ احمد اور ابوداود نے حذیفہ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا،

«...ثُمَّ تَكُونُ جَبْرِيَّةً، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ»، ثُمَّ سَكَتَ...

"۔۔۔پھر ظلم کی حکمرانی ہو گی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا، پھر جب اللہ چاہے گا اس کا خاتمہ کردے گا، اور اس کے بعد نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی"اس کےبعد آپﷺ خاموش ہوگئے۔

تیسری حقیقت: اللہ کی جانب سے حکمرانی کا وعدہ اور خلافت کی واپسی کے حوالے سے رسول اللہﷺ کی بشارت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی لوحِ محفوظ میں لکھی ہوئی ہے۔ اس کا وقت اللہ العزیز الحکیم نے لکھ دیا ہوا ہے اور جس میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔ اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ہم اُس وقت مقرر سے دور نہیں بلکہ قریب ہوتے جارہے ہیں، لہٰذ ا ہماری روحیں تڑپ رہی ہیں اور اس امید سے جڑی ہوئی ہیں۔

چوتھی حقیقت:  اللہ سبحانہ و تعالیٰ خلافت کے قیام کے لیے فرشتے نہیں اتاریں گے بلکہ اللہ کی یہ سنت ہے کہ وہ انہیں عزت سے نوازتا  ہے جو اسے خود اپنے ہاتھوں سے قائم کرنے کی سنجیدہ   اور سخت جدوجہد کرتے ہیں۔ حزب التحریر، جو کہ خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہی ہے، اللہ کے حکم سے اس کی حقدار ہے۔  ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں کامیابی دے کر یہ عزت عطا فرمائے، اور ہم خلافت کے سپاہی بن جائیں، اور ہماری عید کی تکبیریں میدان جنگ میں فاتح سپاہیوں کی تکبیروں کے ساتھ مل جائیں ۔

 

وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ

"اور اُس روز مومن خوش ہوجائیں گے۔ (یعنی) اللہ کی مدد سے"(الروم 5-4)۔

 

اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، لا الہ الا اللہ ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، وا للہ الحمد۔

 

ولسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ

آپ کا بھائی

عطا بن خلیل ابو الرشتہ                                                            10 ذی الحج 1440 ہجری کی شام

امیر حزب التحریر                                                                  بمطابق 11 اگست 2019 عیسوی

 

امیر حزب التحریر کا پیغام اختتام پزیر ہوا، اللہ ان کی حفاظت فرمائے۔

یہ بات میرے لیے باعث مسرت ہے کہ میں اپنی جانب سے ، حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے سربراہ اور اس میں کام کرنے والے تمام لوگوں کی جانب سے، امیر حزب التحریر عطا بن خلیل ابو الرشتہ اور تمام مسلمانوں کو عید کی مبارک باد پیش کررہا ہوں۔


اے مسلمانو!

اس عید کو عید الاضحٰی کہتے ہیں جو ہمیں ہمارے آقا حضرت ابراہیم ؑ کی یاد دلاتی ہے جنہوں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم کو پورا کرنے کے لیے اپنے بیٹے اسماعیلؑ کو قربان کردیا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ان کی استقامت کی تعریف کی اور اسماعیل ؑکی جگہ ایک بڑا دنبہ قربان کرنے کے لیے بھیج دیا۔

اس قربانی کا عنوان درحقیقت اس دنیا کا عنوان ہے۔ یہ دنیا ایک ختم ہوجانے والا ٹھکانہ (گھر)ہے جس کے بعد کبھی نہ ختم ہونے والا ٹھکانہ(گھر) ہے۔  دنیا کی زندگی ہمیں یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ اس دنیا کی نعمتوں کو قربان کر کے جنت کی ہمیشہ باقی رہنے والی نعمتوں کو حاصل کرلیں۔

 

اسلامی امت میں تسلسل سے نسلیں آئی ہیں، ہر نسل کا ایک وقت ہے اور ہر وقت میں کوئی ایک ایسا مسئلہ ہوتا ہے جو سب سے اہم ہوتا ہے کہ جس کے لیے پوری امت کو قربانی دینی چاہیے۔ صلاح الدین ایوبی کے دور میں امت کا سب سے اہم مسئلہ سرزمین شام سے صلیبیوں کو نکالنا تھا، اور قطز کے دور میں امت کا سب سے اہم مسئلہ منگولوں کو مسلم دنیا سے بے دخل کرنا تھا، اور محمد الفاتح کے دور میں امت کا سب سے بڑا مسئلہ قسطنطنیہ کی فتح تھا۔

 

لیکن صلاح الدین، قطز اور محمد الفاتح کے پاس اسلامی ریاست تھی جس کو استعمال کر کے وہ امت کی صف بندی کرسکتے تھے اور تمام طاقت جمع کرسکتے تھے وہ سب کچھ کرنے کے لیے جو انہوں نے کیا۔ آج کے دور میں ہماری نسل کے پاس ایسی ریاست نہیں ہے جو دنیا کا سامنا کرسکے۔ لہٰذا موجودہ دور میں امت مسلمہ کی اس  نسل کا سب سے اہم مسئلہ اسلامی ریاست، نبوت کے طریقے پر خلافت، کا قیام ہے۔

ریاستِ خلافت کی واپسی امت کے لیے تاریخ کا دروازہ ایک بار پھر کھول دے گی جیسا کہ گزرے ادوار میں گذشتہ نسلوں کے لیے یہ دروازہ کھلتا رہتا تھا۔ اس ریاست کا دوبارہ قیام اسلامی امت کو یہ موقع فراہم کرے گا کہ وہ ایک بار پھر دنیا کی سب سے بہترین امت کا کردار ادا کرے جو انسانیت کے لیے بھیجی گئی ہے تا کہ دنیا کے لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئے، اور ان کے ساتھ مل کر اس زمین کو وہ بہترین صورت دی جائے جیسا کہ  اس زمین کا رب چاہتا ہے۔ اس زمین کی دوبارہ تعمیر حقیقی نشاۃ ثانیہ کی بنیاد پر کی جائے   جو مسلمانوں کی دولت کا تحفظ کرے اور کرپشن کے بادلوں کا کاخاتمہ کردے جس نے اس زمین کو گھیر رکھا ہے۔

 

اے مسلمانو!

امت کے وہ لوگ جو اب بھی اسلام کی حکمرانی کی بحالی کا کام کرنے کے لیے  ہچکچاہٹ کا شکار ہیں یا  اپنے کاموں میں مصروف ہیں، اور اہل قوت کے وہ افراد جن کے پاس طاقت اور اقتدار ہے، اس عید پر ہم آپ کو یاددہانی کراتے ہیں کہ زندگی ایک ایسا موقع ہے جو جلد ختم ہوجاتا ہے اور اس کے ختم ہوجانے کے بعد کوئی دوسرا موقع نہیں ملتا۔ اپنے دور کا فائدہ اٹھائیں اور وہ کام کریں جو آپ کے رب کو راضی کردے، لہٰذا اپنا وقت امت کے سب سے اہم مسئلے کو حل کرنے کے لیے لگائیں یعنی کہ اسلامی ریاست ،نبوت کے طریقے پر دوسری خلافت راشدہ کا  قیام ۔

 

اے مسلمانو!

حزب التحریر، اس کے اراکین، علماء اور ماہرین آپ کی جانب ہاتھ بڑھاتے ہیں کہ اسلام کی بنیاد پر حکمرانی اور اسلامی ریاست کے دوبارہ قیام کے لیے اس کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں۔

ہم تمام مسلمانوں سے یہ کہتے ہیں کہ وہ اہل قوت سے مطالبہ کریں کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے قوانین کی  خودمختاری  کو بحال کردیں۔

ہم اہل قوت کو پکارتے ہیں کہ وہ جھوٹ کے دور کا خاتمہ کردیں۔

ہم آپ سب کو اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ اس موقع کو پکڑ لیں۔

ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ نبوت کے طریقے پر دوسری خلافت راشدہ کو قائم کریں۔

اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، لا الہ الا اللہ ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، وا للہ الحمد۔
ولسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ

انجینئر صلاح الدین عدادا

ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.