الخميس، 17 رمضان 1445| 2024/03/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

لیبیا کے جابر کا خاتمہ مبارک

 

حزب التحریر لیبیا، اس ملک کے جابر حکمران کرنل قذافی کے گرنے پر تمام امتِ مسلمہ کو عام طور پر اور لیبیا کے مسلمانوں کو خاص طور پرمبارک باد پیش کرتی ہے۔


( کَمْ تَرَ کُوْا مِنْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ o وَّزُرُوْعٍ وَّمَقَامٍ کَرِیْمٍ o وَّنَعْمَۃٍ کَانُوْا فِیْھَا فٰکِھِیْنَ o کَذٰ لِکَ قف وَاَوْرَثْنٰھَا قَوْمًا اٰخَرِیْنَ o فَمَا بَکَتْ عَلَیْھِمُ السَّمَآءُ وَالْاَرْضُ وَمَا کَانُوْا مُنْظَرِیْنَ)
''وہ بہت سے باغات اور چشمے چھوڑ گئے ۔ اور آرام کی وہ چیزیں جن میں وہ عیش کر رہے تھے ۔ اسی طرح ہوا ،اور ہم نے ان سب کا وارث دوسری قوم کو بنا دیا ۔ سو نہ تو ان پر آسمان رویا اور نہ ہی زمین ، اور نہ ہی انہیں مہلت ملی‘‘(الدخان: 25-29)


حزب التحریر لیبیا مسلمانوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے انہیں شہداء کی اُس فہرست کی یاد دلاتی ہے ، کہ جس کا پہلا دستہ حزب التحریر کے وہ 13شہید تھے جنہیں جابر قذافی نے تیس سال قبل اپنے ظلم کا نشانہ بنایا تھااوراس کا آخری دستہ وہ شہدا ہیں جو جابر حکمران کے خلاف کھڑی ہونے والی مزاحمت میں اس سال نشانہ بنے۔


لیبیا کے جابر حکمران اور اس کے حواریوں کے ہاتھوں بہنے والا خون اور اس کے نتیجے میں لوگوں کوحاصل ہونے والی فتح اللہ کی عظمت کو ہی بیان کرتے ہیں۔


حزب التحریر لیبیا مبارک باد کے ساتھ ساتھ اس بات کو بیان کر دینا چاہتی ہے کہ اس کا ہدف یہ ہے کہ جابر قذافی کے دورِ حکومت کے خاتمے کے بعداب اللہ کے حکم کو نافذ کیا جائے، نہ کہ انسانوں کے بنائے ہوئے وہ نظام جنہیں امریکہ اور یورپ اور اس کے ایجنٹ، قذافی کے بعد نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


حزب اس ہدف کو حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کرے گی ،اور وہ اپنی اس کوشش میں اللہ ہی پر بھروسہ کرتی ہے اور لیبیا کے مخلص مسلمانوں پر انحصارکرتی ہے۔


(وَلَیَنْصُرَنَّ اللّٰہُ مَنْ یَّنْصُرُہٗ ط اِنَّ اللّٰہَ لَقَوِيٌّ عَزِیْزٌ)
''اور جو اللہ (کے دین) کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا ، بے شک اللہ بڑی قوت اورغلبے والا ہے‘‘(الحج:40)

Read more...

اِس رمضان خلافت کے قیام کے لیے'' نُصْرَۃ ‘‘کو تلاش کرو

 

اے مسلمانانِ پاکستان! ہم حزب التحریر کے شباب آپ کو رمضان کی مبارک باد دیتے ہیں، جو تمام مہینوں میں سب سے زیادہ بابرکت مہینہ ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جوغزوۂ بدر میں قریش کے خلاف فتح سے لے کر تاتاریوں کی شکست تک اور پھر صلیبیوں سے بیت المقدس کی آزادی تک،اسلامی ریاست کے تمام ادوار میں، مسلمانوں کی فتح کا مہینہ رہا ہے۔

 

ہم آپ سے مسلمان بھائی کی حیثیت سے مخاطب ہیں ، کہ آپ ایسی سرزمین پر بستے ہیں جو وسائل کے لحاظ سے دنیا کی بڑی طاقتوں کے ہم پلہ ہے۔ جس پر بسنے والے مسلمان دنیا کی چھٹی سب سے بڑی آبادی ہیں ،جس کا بڑا حصہ باصلاحیت نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ اور جس کا رقبہ برطانیہ اور فرانس کے مجموعی رقبے کے قریب ہے اور یہ ملک دنیا کے انتہائی سٹریٹیجک مقام پر واقع ہے۔ اورجس میں توانائی اور معدنیا ت کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور جو زرعی صلاحیت کے لحاظ سے دنیا کے صفِ اول کے ممالک میں سے ہے۔ اورجس کی فوج دنیا کی ساتویں سب سے بڑی فوج ہے ، جس کے پاس جنگیں لڑنے کا تجربہ اور ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اورجس فوج کا شہادت وفتح کا جذبہ دشمن فوج کے جنگی جذبے سے برتر و اعلیٰ ہے۔

 

اور ہم ایسے وقت میں آپ کو رمضان کی مبارک باد دے رہے ہیں جب امتِ مسلمہ کے دشمن پہلے سے کہیں زیادہ خوفزدہ ہیں کہ کہیں یہ امت اسلامی ریاستِ خلافت کے قیام کے ذریعے اپنی حقیقی طاقت کا ادراک نہ کر لے۔ جو اللہ کے اذن سے جلد قائم ہونے والی ہے۔


اے مسلمانانِ پاکستان! کئی سالوں سے امریکہ اس بات پر فکر مند ہے کہ خلافت کسی بھی مہینے پاکستان سے جنم لے سکتی ہے۔ مارچ 2009ء میں امریکی سینٹ کام(Centcom) کمانڈرز کے مشیرڈیوڈ کل کلن David Kilcullen نے اپنے بیان میں کہا:''پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی آبادی 173ملین ہے، اوراس کے پاس 100نیوکلےئر ہتھیار ہیں، اوراس کی فوج امریکہ کی فوج سے بڑی ہے...ہم ایسے نقطے پر پہنچ گئے ہیں کہ ہم ایک سے چھ ماہ میں دیکھ رہے ہیں کہ پاکستانی ریاست ناکام ہو جائے گی...انتہاء پسند اقتدار میں آجائیں گے...اور یہ ایسی صورتِ حال ہے کہ آج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اس خطرے کے سامنے کچھ بھی نہیں‘‘۔ اور نومبر 2009میں آرٹیکل:'' ہتھیاروں کی حفاظت-کیا غیر مستحکم پاکستان میں ایٹمی ہتھیار محفوظ رکھے جا سکتے ہیں؟‘‘میں بیان کیا گیا: ''بنیادی خطرہ بغاوت کا ہے-کہ پاکستانی فوج کے اندر موجود انتہاء پسند تختہ الٹ دیں... اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے حزب التحریر کا تذکرہ کیا ...جس کا ہدف خلافت کا قیام ہے: یہ لوگ پاکستان کی فوج میں جڑیں بنا چکے ہیں اور فوج میں ان کے گروپ(cells) موجود ہیں۔ ‘‘

 

اورجہاں تک ہندو ریاست کا تعلق ہے، تو اسی مضمون میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی'را‘کے سینئر عہدیدارنے 16نومبر2009ء کو نیویورکرمیگزین میں کہا:''ہمیں پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق ڈر ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ کہیں مولوی ملک پر قبضہ نہ کر لیں ۔ ہمیں پاکستان کی فوج میں موجود اُن اعلیٰ افسران سے خطرہ ہے جو خلافت پسند ہیں...کچھ لوگ جن کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیںیہ خواہش رکھتے ہیں کہ وہ اسلامی فوج کی قیادت کریں ‘‘۔

 

بے شک آپ کے دشمن کبھی بھی یہ نہیں چاہیں گے کہ آپ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں ۔ وہ کبھی یہ نہیں چاہیں گے کہ پاکستان میں خلافت قائم ہو اور پاکستان پورے عالمِ اسلام کو دنیا کی سب سے بڑی ریاست کی شکل میں وحدت بخشنے کے لیے نقطۂ آغاز بن جائے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

(مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ)

''کافراہلِ کتاب اور مشرکین نہیں چاہتے کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے خیرو بھلائی نازل ہو۔ جبکہ اللہ جس کے لیے چاہتا ہے اپنی رحمت مخصوص کر لیتا ہے۔ اور اللہ بڑے فضل والا ہے‘‘(البقرہ: 105)۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان! یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ آپ کے دشمن خلافت کے عنقریب قائم ہونے پر خوفزدہ ہیں۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ریمنڈ ڈیوس کے واقعے، ایبٹ آباد آپریشن، پی این ایس مہران پر حملے ، امریکی نگرانی میں مارکیٹوں اور مساجد میں بم دھماکوں اوراس کے علاوہ امریکہ کے اشاروں پر اٹھائے جانے والے بے شمار اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود غدار پہلے سے کہیں زیادہ بے نقاب ہو چکے ہیں ۔

 

یہ غدار امریکہ کے خلاف آپ لوگوں کے غیض و غضب کو محسوس کرتے ہوئے اپنے تخت و تاج کو بر قرار رکھنے کے لیے امریکہ سے دشمنی کا ڈرامہ رچا رہے ہیں اوریہ تأثر دیتے ہیں کہ وہ امریکہ کے ساتھ ڈبل گیم کر رہے ہیں۔ تاہم اس تأثر کا مقصد آپ کو دھوکہ دینا اور آپ کے غصے کو کم کرنا ہے ، اور امریکہ کے مفادات کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر پردہ ڈالنا ہے۔ چنانچہ وہ شمالی وزیرستان کے حوالے سے امریکی مطالبات کی مخالفت کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف انہوں نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے پیش خیمے کے طور پر ملحقہ کرم ایجنسی میں آپریشن شروع کر دیا ہے۔ یہ غدارظاہراً میڈیا میں یہ بیان دیتے ہیں کہ انہوں نے امریکی جاسوسوں کے لیے ویزے ختم کر دیے ہیں لیکن دوسری طرف انہوں نے خفیہ طور پر پاکستان میں''رجسٹرڈ‘‘ امریکی جاسوسوں کی مختصر فوج کی موجودگی کو برقرار رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ غدار کہتے ہیں کہ یہ امریکی جنگ ہماری جنگ ہے اور اسے ہم اپنے وسائل کے ساتھ کسی بیرونی مددکے بغیر لڑ رہے ہیں،جیسا کہ ISPRکے ترجمان نے 11جولائی 2011کو اپنے بیان میں کہا ۔ مگر 12جولائی کو پاکستان کے وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ اگر امریکیوں نے امداد بند کر دی تو پاکستان قبائلی علاقوں سے فوج واپس بلا لے گا؛ جس نے اس بات کو واضح کردیا کہ یہ امریکہ کی جنگ ہے جس میں ہماری فوج کو کرائے کی فوج کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

 

ان کا یہ جھوٹ اور فریب ملک کے طول و عرض میں پھیلی امریکی انٹیلی جنس اور فوج کی موجودگی اور قبائلی علاقوں میں امریکہ کی صلیبی جنگ پر پردہ ڈالنے کے لیے ہے، کہ جس کے نتیجے میں لاکھوں مسلمان بے گھر ہو چکے ہیں اور کھلے آسمان تلے زندگی بسر کر نے پر مجبور ہیں اور ہزاروں پاکستانی فوجی اور سویلین امریکی مفادات کا ایندھن بن چکے ہیں۔ ان غدارو ں کو نہ تو آپ کی پرواہ ہے اور نہ ہی یہ آپ کے ساتھ مخلص ہیں ۔ آپ کے موجودہ قائدین بالکل ویسے ہیں جیسا کہ رسول اللہ ﷺنے بیان فرمایا:

 

((أَعَاذَكَ اللَّهُ مِنْ إِمَارَةِ السُّفَهَاءِ قَالَ وَمَا إِمَارَةُ السُّفَهَاءِ قَالَ أُمَرَاءُ يَكُونُونَ بَعْدِي لَا يَقْتَدُونَ بِهَدْيِي وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَّتِي فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَأُولَئِكَ لَيْسُوا مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُمْ وَلَا يَرِدُوا عَلَيَّ حَوْضِي ))

''اللہ تمہیں بے وقوف قیادت سے بچائے۔ صحابہؓ نے سوال کیا: بے وقوف قیادت کونسی ہو گی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ حکمران جو میرے بعد آئیں گے، وہ میری لائی ہوئی ہدایت کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ میرے طریقے پر عمل کریں گے ۔ پس جس نے بھی ان حکمرانوں کے جھوٹ کی تصدیق کی اور ان کے ظلم میں ان کی مدد کی وہ مجھ میں سے نہیں اور میں ان میں سے نہیں۔ اور انہیں قیامت کے دن میرے حوضِ (کوثر) پر نہیں آنے دیا جائے گا ‘‘(مسند احمدبن حنبل)۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان! مسلم دنیا میں اٹھنے والی لہر کے بعد مغرب بالخصوص صلیبیوں کا سرغنہ امریکہ، خلافت کے دوبارہ نمودار ہونے سے خوفزدہ ہے۔ مغرب پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت میں موجوداپنے ایجنٹوں کے ذریعے خلافت کے قیام کی طرف پیش قدمی کوروکنے کی کوشش کررہا ہے۔ لیکن وہ لڑکھڑا رہا ہے، اس کے منصوبے ناکام ہو رہے ہیں،اس کی راہیں مسدود ہو رہی ہیں اورآپشنز ختم ہو رہی ہیں۔

 

تاہم وہ امت جو صراطِ مستقیم پر ہے اور جس کے پاس اللہ کی واضح ہدایت موجود ہے ، اس کے سامنے اسلام کو بطورِ حکومت واپس لانے کا واضح راستہ موجود ہے۔ اسلام خونی انقلاب کے ذریعے نہیں آئے گا اور نہ ہی جمہوریت یا آمریت کے ذریعے اسلام کی حکمرانی قائم ہو گی۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلامی ریاست کے قیام کے لیے درجنوں قبائل سے نصرۃ(عسکری مدد) طلب کی ۔ آپﷺنے نصرۃ کے حصول کے لیے تکلیفیں برداشت کیں اور قربانیاں دیں، آپ ﷺپر سنگ باری کی گئی یہاں تک کہ خون رسنے سے آپ ﷺکے جوتے خون سے تر ہو گئے۔ اس کے باوجودآپ ﷺ نصرۃ کے حصول کی کوشش کرتے رہے اور اللہ سے دعا کرتے رہے یہاں تک کہ اوس اور خزرج کے اہلِ قوت خود آپﷺکے پاس آ گئے۔ یوں انصارِمدینہ نے آپﷺکواسلام کے نفاذ کے لیے نصرۃ(عسکری مدد)فراہم کی اور یوںیثرب مدینۂ منورہ بن گیا۔

 

اس سلسلے میں ماہِ رمضان کے بابرکت مہینے میں جو پہلا اورواحد قدم آپ سے درکار ہے وہ یہ ہے کہ آپ خلافت کے قیام کے سلسلے میں پاکستان کی مسلح افواج کے ہر اس فوجی آفیسر تک پہنچیں جسے آپ جانتے ہیں ۔ آپ خلافت کے لیے نصرۃ کے حصول کو ملک گیر ایجنڈا بنا دیں۔ کاروبار کی کوئی جگہ، عوامی مقامات اور کوئی گھر نصرۃ کی گفتگو سے خالی نہ رہے۔ نصرۃ کی آواز مساجد کے منبروں سے اٹھنے لگے اور مسلمان نصرۃ کے متعلق دعا کو اپنی دعاؤں کا حصہ بنا لیں۔ یہاں تک کہ جب پاکستان میں نصرۃ کے ذریعے خلافت قائم ہو تو لوگ اس کا اسی طرح استقبال کریں جیسا کہ مدینہ میں اسلامی ریاست کے قیام کے موقع پر لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کا استقبال کیا تھا۔ جب لوگ اہلِ قوت کے ساتھ مدینہ کے داخلی راستوں پرجنگی لباس پہنے کھڑے تھے تاکہ منافقین کورخنہ ڈالنے سے روکا جائے۔

 

اے پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص افسران! امت تیار ہے اور یہ اب آپ پر ہے ،جو امت میں قابلیت رکھتے ہیں، کہ آپ ان منافق ظالموں کو ان کی گردن سے پکڑلیں اور اسلام کے جھنڈے کو بلند کردیں۔ اور ایسے مخلص اور بہادر شخص کا بدلہ دنیا کے محدود پیمانوں کے مطابق نہیں ہو گا بلکہ اُس کے اِس نیک عمل کا بدلہ آخرت کے دن خوشیوں سے معمور لازوال زندگی کی شکل میں ہو گا جس کے سامنے دنیا کی زندگی کی کوئی حیثیت نہیں۔ اور یہ وہ عظیم بدلہ ہے جو ماضی میں آپ کے مسلح بھائیوں کو حاصل ہوا یعنی وہ انصارؓ جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کو نصرۃ دی تھی اور اسی اجر کے حصول کے لیے آج آپ کو آگے بڑھنا ہے۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ اللہ ، اس کے رسول ﷺاور مومنین کی خاطرغور و فکر اورپلاننگ کے ساتھ مخلصانہ قدم اٹھائیں اور اتھارٹی کو لے کر اسے مخلص اور باخبر حزب کو منتقل کریں ، تاکہ حزب اُس خلافت کو قائم کرے جو اسلام کے ذریعے حکمرانی کرے گی، مسلم علاقوں کو کفار کے قبضے سے نجات دلائے گی، مسلمانوں کے علاقوں کو وحدت بخشے گی اور اسلام کو بطورِ رحمت تمام انسانیت تک پہنچائے گی۔

 

إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
''اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور مال جنت کے عوض خرید لیے ہیں ،وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور قتل کرتے ہیں اور انہیں قتل کیا جاتا ہے۔ یہ تورات اور انجیل اور قرآن میں سچا وعدہ ہے جس کا پورا کرنااللہ نے اپنے اوپر لازم کرلیاہے۔ اور اللہ سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے۔ پس جو سودا اللہ سے تم نے کیا اس پر خوش ہوجاؤ اور یہ بڑی کامیابی ہے ‘‘(التوبۃ : 111)

Read more...

اس رمضان ،ہمارے ایمان کا تقاضا عمل ہے یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ اسْتَجِیْبُواْ لِلّہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُم لِمَا یُحْیِیْکُمْ ''اے ایمان والو! اللہ اور اُس کے رسولؐ (کی پکار ) پر لبیک کہو جب کہ وہ تمہیں ایسے کام کیلئے بلاتے ہیں جو تمہیں (

 

اے اﷲ! ہم تیری اس پکار پر لبیک کہتے ہیں! کئی جھوٹی قومی ریاستوں پر محیط امت گزشتہ سال سے اٹھ کھڑی ہوئی ہے، وہ قومی ریاستیں جنہیں مغرب نے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے لیے گھڑا تھا۔ امت اپنے جابر کٹھ پتلی حکمرانوں کے خلاف متحرک ہوئی ہے۔ مسلمان کفر کی حکمرانی کے خاتمے اور اسلامی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کررہے ہیں اور ان کا خون بے دریغ بہایا جا رہا ہے۔ انہیں مصائب، تشدد اور جبرکا سامنا محض اس لیے ہے کیونکہ وہ اﷲ کی پکار پر لبیک کہہ رہے ہیں۔

 

اللہ کی پکار کا جواب دینے میں امت کی خواتین مردوں کے ساتھ شامل ہیں۔ تیونس میں ہونے والی ریلیاں ہوں یا مصر کے مظاہرے، شام میں عورتوں اور بچوں کے جلوس پر فائرنگ ہو یافلسطین کی پاک بیبیوں پر ظلم وجبر۔ وسطِ ایشیا کی نیک مسلمان خواتین پر تشدد ہو یا پھر عراق کی وہ عورتیں جن کے بچے اس لیے مر رہے ہیں کیونکہ خوراک کی کمی کی بنا پر ان بچوں کو ماں کا دودھ بھی میسر نہیں۔ اور پھرافغانستان اور قبائلی علاقوں کی وہ عورتیں بھی ہیں جن کے خاندانوں پر امریکی صلیبی جنگ کے تحت بمباری کی جا رہی ہے۔

 

ان خواتین کا ایمان انہیں ان مصائب و آلام کا اس وقت سامنا کرنے کا حوصلہ بخشتا ہے جب ان کے گھر تباہ کئے جا تے ہیں، انکے خاندانوں کو ماراپیٹااور قتل کیا جاتا ہے۔ یہ ان کا ایمان ہی ہے جو ان کو دین کے ساتھ جڑے رہنے کا صبر و استقلال عطا کرتا ہے۔ یہ ان کا ایمان ہی ہے جس نے ان کو تمام مسلم دنیا میں خلافت کی آواز بلند کرنے پر آمادہ کیا ہے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
آپ اﷲ کی اس پکار کا کیا جواب دیں گی؟ رمضان کا بابرکت مہینہ ایک بار پھر ہم تک آن پہنچا ہے۔ اس مہینے میں اﷲسبحانہ وتعالیٰ شیطان کو باندھ دیتے ہیں اور ہمارے نیک اعمال کا اجر کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔ اس ماہ جب ہم قرآن پاک پڑھیں تو یہ نہ بھولیں کہ قرآن کا مقصد محض تلاوت نہیں بلکہ اس کو نافذ کرنابھی ہے۔ فرائض کے نفاذ کو ترک کردینے سے ہم اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی سزا کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔اسلام کے مطابق زندگی گزارنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے ہمیں دین کے مکمل نفاذ کی ضرورت ہے،جس کے لیے اسلامی ریاست یعنی خلافت کا قیام ناگزیر ہے۔اور خلافت کا مقصد مسلمانوں پر اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کے مطابق حکومت کرنا ہے اور اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کو پوری دنیا تک پھیلانا ہے ۔

 

خلافت ایک ایسافرض ہے جس کا قیام معیشت، معاشرت، حکومت، خارجہ پالیسی اور تعلیم کے میدانوں میں لاتعداد فرائض کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے۔ خلافت کے بغیر ہم کفر کے قوانین کے مطابق زندگی گزاررہے ہیں جو ہمارے لیے حرام ہے۔

 

اس رمضان ہمارے ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم اﷲسبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کی پیروی کریں اور اپنی اس موجودہ حالت کو، جس کے تحت آج ہم کفر کے غلبے اور جبر تلے زندگی گزاررہے ہیں، ایسی حالت سے بدلنے کے لئے عمل کریں جہاں ہم اسلام کے بابرکت نظام تلے زندگی گزار رہے ہوں۔ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:۔


إِنَّ اللّہَ لاَ یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی یُغَیِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ
'' بے شک اﷲ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اس کو نہ بدلیں جو کچھ ان کے نفوس میں ہے۔‘‘(الرعد:11)

 

اﷲسبحانہ وتعالیٰ ہم سے تقاضا کر رہے ہیں کہ ہم اپنے کرپٹ معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے عمل کریں۔ ہمارے لیے یہ جائز نہیں کہ ہم ایمان کا مطلب مایوس ہو کربیٹھ رہنا اور خود پر ترس کھاناسمجھ لیں اورحالات کو جوں کا توں چھوڑ دیں یا کوئی عمل کئے بغیر محض دعاکرتے رہیں۔ ہمارے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ ہم اپنی عقل استعمال کر کے یہ فیصلہ کر لیں کہ چونکہ عمل بہت مشکل ہے اس لیے ہم کچھ نہیں کریں گے۔ منکر کو دور کرنے اور اسلامی ریاست کو دوبارہ قائم کرنے کے فرض کو پورا کرنے کے بجائے محض ضرور تمندوں کوکھاناکھلانے،غریبوں کی مدد کرنے، لکھنے پڑھنے یا دوستوں اور رشتہ داروں کو افطار پر بلا لینے سے یہ اہم فرض ادا نہیں ہوسکتا۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
اﷲسبحانہ وتعالیٰ نے آپ پر کچھ اعمال فرض کئے ہیں جنہیں آپ کسی حال میں بھی چھوڑ نہیں سکتیں؛ مثلاً نماز، رمضان کے روزے، اپنے شوہر اور بچوں کی دیکھ بھال، باطل کی مذمت، کفر نافذ کرنے والے حکمران کا محاسبہ اورریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے ذریعے دین کے دوبارہ نفاذ کے لیے جدوجہد کرنا۔ خلافت ان تمام مسائل کا درست حل ہے جن کا آج ہمیں سامنا ہے، خواہ وہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہو یا بڑھتی ہوئی قیمتوں کا۔یہاں تک کہ روئیتِ ہلال کے مسئلے پر امت کی تقسیم کا بھی یہی حل ہے۔ جب تک ہم ان مسائل کے حل کے لیے غلط اور غیر متعلقہ اعمال کی طرف رجوع کرتے رہیں گے ہم ناکام، مظلوم و مغلوب اور ذلت اور رُسوائی کا شکار رہیں گے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
یہ امت بہترین امت ہے اور یہی امت حق کی علمبردار ہے۔ یہ امت ایک ایسے عادلانہ نظام کے تحت زندگی گزارتی رہی ہے جس میں نہ صرف اس کے مسلمان شہری خوش و خرم تھے بلکہ اہلِ کتاب بھی اس حد تک مطمئن تھے کہ شام کے عیسائی شہریوں نے اپنے ہم مذہب صلیبیوں کے خلاف مسلمانوں کے ساتھ مل کر جنگ لڑی!


اب ایک بار پھر دنیا سے فساد کے خاتمے کے لیے اسلام کو کارزار حیات میں واپس آنا ہوگا۔ خلافت کے دوبارہ قیام کے بغیر یہ کسی صورت ممکن نہیں؛ کیونکہ یہ صرف خلافت ہی ہے جو اسلام کا نور بھٹکے ہوئے لوگوں تک پہنچا سکتی ہے۔ عملی میدان میں اسلام کی واپسی اب ہوا چاہتی ہے۔ کیونکہ اب امت کے لیے سوا ئے اسلام کے، کوئی دوسری فکر یانظریہ اہمیت نہیں رکھتا۔ نیز یہ کہ مسلم علاقوں میں حکومتوں کی کمزوری اور ان کی غداری بھی ہر شخص محسوس کر رہاہے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
اس رمضان اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی پکار پر لبیک کہیے ۔ آپ کے پاس اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ آپ اپنے رب کی اطاعت میں عمل کریں۔ یہ عمل آج اور ابھی سے ہونا چاہئے۔ اپنے رشتہ داروں،سہیلیوں اور ہمسائیوں تک اسلام کے نفاذ کی دعوت پہنچائیں۔ مسلح افواج میں موجود اپنے شوہروں، بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں تک یہ دعوت پہنچائیں کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں ۔ اب ان مخلص افسروں کے لیے وقت آن پہنچا ہے کہ وہ موجودہ سیاسی اور فوجی قیادت خود سنبھال کراتھارٹی حزب التحریرکے سپرد کر دیں تاکہ وہ خلافت قائم کریں اور اسلام کو انقلابی اور مکمل طور پر نافذ کرے۔ اﷲسبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:۔

 

فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ حَتَّیَ یُحَکِّمُوکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْْنَہُمْ ثُمَّ لاَ یَجِدُواْ فِیْ أَنفُسِہِمْ حَرَجاً مِّمَّا قَضَیْْتَ وَیُسَلِّمُواْ تَسْلِیْماً
''تمہارے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک ایمان والے نہ ہوں گے جب تک اپنے تنازعات میں آپ ؐ کوحاکم نہ بنائیں اور جو فیصلہ آپؐ کر دیں اُس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں ۔‘‘

Read more...

پاکستان کے غدار حکمرانوں کی طرف سے حزب التحریر کے شباب کا اغواء خلافت کے قیام کو محض قریب تر ہی کررہا ہے

 

آج 12جولائی کی صبح پاکستان کے غدار حکمرانوں نے پاکستان میں حزب التحریرکے نائب ترجمان عمران یوسف زئی کے اغواء کاجال بچھایا۔ گھٹیا چوروں کی مانند حکومتی کارندے ایک معززمیڈیا صحافی کے گھر کے باہر گھات لگا کر بیٹھ گئے اورجونہی نائب ترجمان وہاں پہنچے تو انہیں پکڑ لیاگیا۔ یہ بزدلانہ اقدام حزب التحریرکے ایک اور رکن انجینئر آفتاب کے اغوا کے چند ہفتوں بعد کیا گیا ہے ۔ انجینئر آفتاب کو ان کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا، جہاں وہ اپنی دوچھوٹی بیٹیوں اور کینسر میں مبتلا والد کے ساتھ مقیم تھے۔ اور وہ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ جبکہ اس سے قبل پچھلی ایک دہائی سے پاکستان کے غدار حکمران حزب التحریرکے شباب کو اغوا کر تے رہے ہیں ،انہیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔ اپنے ان خبیث اقدامات میں پاکستان کے حکمرانوں نے تمام حدوں کو عبور کیا ہے،انہوں نے حزب کی خواتین کو ان کے شیر خواربچوں سمیت گرفتار کیا، حزب کے شباب کے والدوں کو اغوا کیا، کمپنی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر حزب کے شباب کو نوکریوں سے بے دخل کیا ، عدالت میں حزب کے شباب کی ضمانت دینے والوں کو دھمکایا اور حزب کے ایک شباب کو اس حد تک تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کی کمر کے مہرے ناکارہ ہو گئے۔


اے مسلمانانِ پاکستان! جھنجھلاہٹ پر مبنی غدار حکمرانوں کے یہ اقدامات ان کے موقف کی کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں، اورحالیہ اقدامات نے ان حکمرانوں کوکمزورتر کر دیا ہے۔ یہ اقدامات حزب التحریرکی اس شدید سیاسی مہم کے بعد اٹھائے گئے جس نے غداروں کو چکنا چور کر دیا اور انہیں مسلمانوں کے سامنے کسی بھی عزت و وقار سے محروم کر دیا۔ اس سیاسی مہم نے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران کو اس امر پر ابھارا کہ وہ ان غداروں کو گلے سے پکڑلیں اور امت کے ہاتھوں انہیں وہ سزا دلوائیں جس کے وہ حق دار ہیں۔ امت، مسلح افواج اور ملک سے غداری کے خلاف اپنی سچائی میں کوئی لفظ نہ ملنے پر اِن غداروں نے اسلام کے اُن داعیوں پر ظلم ڈھانا شروع کر دیا ہے جو کہتے ہیں کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے۔


اے مسلمانانِ پاکستان! یہ اقدامات ان ڈوبتے ہوئے حکمرانوں کی غداری کی ایک اور دلیل ہیں اور ان کی غداری کومزید عیاں کرتے ہیں۔ دیگر تمام غداریوں کی مانند یہ اقدامات بھی پاکستان کے حکمران اپنے آقا امریکہ کے کہنے پر اٹھا رہے ہیں۔ وہ امریکہ جو اوپر سے لے کر نیچے تک انہیں آڈر جاری کر تا ہے، ہر پالیسی ڈکٹیٹ کرا تا ہے اور ہر ڈالر اپنی مرضی سے خرچ کرواتا ہے۔ حزب التحریرکے خلاف حالیہ مہم امریکی چےئر مین جوائنٹ سٹاف' ایڈمرل مائیک مولن‘ کے دورے کے بعد شروع کی گئی ، جب اس نے اپریل میں حزب التحریرکی طرف سے پاکستان میں امریکی موجودگی کے خلاف ریلیوں اور ایبٹ آباد پر امریکی حملے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا تھا۔


اے مسلمانانِ پاکستان! ایسے حکومتی اقدامات مومنین کے عزم اور کوششوں میں مزید اضافہ ہی کرتے ہیں اور اللہ کے وعدے اور مدد ونصرت پر ان کا ایمان مزید بڑھ جاتا ہے۔ اللہ کے اذن سے حزب التحریرکے شباب اسی طرح کھڑے رہیں گے جس طرح وہ گذشتہ کئی دہائیوں سے اسلامی دنیا کے جابر حکمرانوں کے سامنے ثابت قدمی سے کھڑے ہیں۔ اور وہ صبر و استقامت کے ساتھ اللہ الحی و القیوم کی بندگی کی طرف بلاتے رہیں گے، اوروہ اپنی اِس کوشش میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈریں گے ، یہاں تک کہ اللہ اپنا وعدہ پورا کر دے۔


رَبِّ انصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ
''اے میرے رب ، مجھے شریرلوگوں پر فتح عطا فرما ‘‘(العنکبوت:30)


اے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران!

حزب التحریرکے شباب اللہ کے ساتھ اپنے کیے ہوئے وعدے کو پورا کر رہے ہیں۔ اب آپ کی باری ہے کہ آپ اپنا وعدہ پورا کریں۔ یہی وہ وقت ہے اے بھائیو کہ آپ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ دیں، جو مومنین کے دلوں کوراحت دے گی اور انہیں ظالموں پر غالب کرے گی اور اُس دن غدارظالم حسرت زدہ ہو جائیں گے۔


وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ
''اور ظالم جلد ہی جان لیں گے کہ وہ کسی کروٹ گرنے والے ہیں ‘‘(الشعراء: 227)

 

Read more...

28رجب - نصرۃ اعلامیہ

یومِ سقوطِ خلافت 28رجب1432ھ سے قبل ہفتہ کے روزحزب التحریرولایہ پاکستان نے ملک بھر میں سیمینارز کا اہتمام کیا۔ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کی ایذرسانیوں اور اُن کے آقا امریکہ کے غیض وغضب کی پرواہ نہ کرتے ہوئے شرکاء نے اس سیمینارمیں شرکت کی۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے مددونصرت فراہم کریں۔ اِس موقع پر درج ذیل 'رجب نصرۃ اعلامیہ ‘جاری کیا گیا:


ہم غداروں کی' فوج دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں:

1: امریکیوں کی نگرانی میں ہونے والے ایبٹ آباد آپریشن اور پھر امریکی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں ہونے والے پی این ایس مہران اور دیگرحساس فوجی تنصیبات اور شخصیات پر حملوں نے یہ بات ثابت کردی کہ غدار وں نے امریکہ کو ملک کے اندر فتنے کی فضا پیدا کرنے کے لیے کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے تاکہ اسے بہانہ بنا کر امریکہ قبائلی علاقوں میں اپنی صلیبی جنگ جاری رکھ سکے۔

2: اِن غداروں نے امریکی فوجیوں کواِس بات کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ جی ایچ کیو(GHQ)،فوجی اڈوں اور دوسری تنصیبات میں گھوم پھر سکیں اورآزادی سے وہاں کی جاسوسی کرسکیں اور مختلف کمزوریوں کا کھوج لگا سکیں۔

3: اِن غداروں نے امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ عسکری تنظیموں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ، جو تنظیمی لحاظ سے کمزور طالبان کی صفوں میں آسانی سے لوگوں کو گُھسا کر بم دھماکے اورحملے کرواتے ہیں، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے اور دیگر واقعات سے واضح ہے۔
4: یہ غدار امریکہ کے دفاع میں عوام اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص افسران کے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے اور انہیں دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔


ہم غداروں کی' معیشت دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں

5: یہ غداراپنی غداری کے خلاف اُٹھنے والی مزاحمت کو ختم کرنے کے لیے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ کے بغیر تو مسلمان فاقوں مرجائیں گے۔ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ کا ساتھ چھوڑنے سے امریکہ امتِ مسلمہ کے بے حساب وسائل لوٹنے کی قابلیت کھو بیٹھے گا،جبکہ امت کی خوشحالی لوٹ آئے گی۔ اور پاکستان جیسے ممالک کودئیے جانے والے مغربی سودی قرضے نہ تو ہمارے لیے امداد ہیں اور نہ ہی ہمیں فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ یہ قرضے ایک معاشی بوجھ اور ہمارے استحصال کا ذریعہ ہیں۔

6: سود کی وجہ سے پاکستان جیسے درجنوں ممالک قرض کی اصل رقم کئی بار واپس کرنے کے باوجودبدستور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

7: مزید برآں یہ قرضے ایسی شرائط سے مشروط ہوتے ہیں جو اس ملک کی معیشت کا گلا گھونٹی ہیں ، چنانچہ ملکیتِ عامہ جیسے انرجی ، معدنیات ، نیزٹیکسوں اور کرنسی سے متعلق شرائط کے نتیجے میں بنیادی ضروریات کی چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور شدید افراطِ زرکی وجہ سے ایک ملک اپنی اصل معاشی صلاحیت کو استعمال میں لانے سے محروم رہتا ہے۔

8: اِن قرضوں کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کے حامل مسلم ممالک کی حیثیت یہ ہو چکی ہے کہ مغرب ''ترقی پذیر‘‘ دنیا کہہ کر ان کا تمسخر اڑاتا ہے، اگرچہ یہ سرمایہ دارانہ قرضے اُنہیں کبھی بھی ''ترقی یافتہ‘‘ نہیں بننے دیں گے۔

9: جہاں تک غداروں کا تعلق ہے تو یہ ایک کھلا راز ہے کہ پچھلے پچاس سال کے دوران یہ غدارقرض اور ٹھیکوں میں سے فنڈز کو ہڑپ کرتے رہے ہیں، اور اس خیانت میں امریکہ کی مرضی بھی شامل تھی ۔ یہ حقیقت اقتدار میں آنے سے قبل اور اقتدار چھوڑنے پر ان کی ذاتی دولت میں ہوشربااضافے سے نہایت واضح ہے۔
10: یہی وہ وقت ہے کہ اِس نام نہاد معاشی امداد کو مسترد کیا جائے اور اسلام کو نافذ کیا جائے اور امتِ مسلمہ کی اصل طاقت کو بروئے کار لایاجائے۔ وہ امتِ مسلمہ کہ جس کے موجودہ وسائل کے سامنے مغربی اقوام کے وسائل کچھ حیثیت نہیں رکھتے اور وہ امتِ مسلمہ جو اسلام کے نفاذ کی وجہ سے دنیا میں ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک واحد معاشی سپر پاور تھی۔

 

ہم غداروں کی' ریاست دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں

11: یہ جھوٹے غدار اِس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دراصل اِن غدار وں کا وجود اور اقتدار امریکہ کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا، جبکہ پاکستان تو امریکہ کے بغیر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔

12: مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننا پاکستان کے لیے محض تباہی وبربادی کا باعث بنا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو دسیوں ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا، لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے یا پھر اُنہیں نقل مکانی کرنا پڑی ، ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ کئی ہزار عام لوگ بھی اِس جنگ کا لقمہ بن گئے ۔

13: جہاں تک امریکہ سے ملنے والی فوجی ٹیکنالوجی کا تعلق ہے تو امریکہ یہ ٹیکنالوجی صرف اُسی قدر فراہم کرتا ہے کہ ہم بہرحال اس کے مرہونِ منت رہیں اور وہ کبھی بھی ایسی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کرے گا کہ جس کے بل بوتے پر مسلمانوں کی مسلح افواج امتِ مسلمہ کے حقیقی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے آزادانہ قدم اٹھا سکیں۔

14: استعمار ی کفارظاہری طورپر مضبوط نظر آتے ہیں لیکن وہ اندر سے نہایت کمزور اور بزدل ہیں۔ اُن کے پاس جدید ہتھیار تو ہیں مگر بہادر لوگوں کی کمی ہے۔ بہادرلوگوں کے بغیر یہ ہتھیارمسلم امت کے سامنے غیر مؤثر ہیں کہ جس امت کے ہتھیار اپنے دشمنوں کے ہتھیاروں سے یکسر مختلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ گزشتہ دس سالوں سے افغانستان میں انتہائی قلیل ہتھیاروں سے لیس مجاہدین کا سامنا کررہا ہے لیکن پھر بھی وہ افغانستان پر اپنا قبضہ مستحکم نہیں کرپایااور اب وہ فوجی انخلاء اور مذاکرات کی راہ اپنانے پر مجبور ہوچکا ہے۔
15: اگر صرف پاکستان ہی اپنی فوجی مدد سے ہاتھ کھینچ لے ،امریکہ کو مہیا کردہ فوجی اڈوں کو بند کردے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو جانے والی سپلائی لائن کاٹ دے تو امریکہ کی اصل طاقت بے نقاب ہوجائے گی۔ امریکہ جس کا مطمع نظر صرف دنیاوی زندگی ہے ،ایک گرتی ہوئی معیشت کے ہوتے ہوئے افغانستان میں موجود اپنے ایک لاکھ فوجیوں کاشدید نقصان، یا اپنے تیل کی سپلائی کی بندش یا پھر بحیرہ عرب میں اپنے تجارتی جہازوں پر حملوں کا نقصان مول نہیں لے سکتا۔ اور امریکہ اللہ پرایمان رکھنے والی اور ایٹمی قوت کی حامل دنیا کی چھٹی بڑی فوج سے لڑائی مول لینے کا حوصلہ نہیں رکھتا ۔


فوج کے مخلص افسران کو پکار کہ وہ خلافت کے قیام کے لییحزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں

ہم اس اعلامیے کے اختتام میں پاکستان کی مسلح افواج کے مخلص افسران سے کہتے ہیں:


'' آج ،تیونس سے لے کر انڈونیشیا تک اور سوڈان سے لے کر ازبکستان تک پوری امت، اسلام اور اسلامی ریاستِ خلافت کامطالبہ کررہی ہے۔ خلافت کا قیام ہی وقت کی ضرورت ہے جو امتِ مسلمہ کو دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کی حامل واحد ریاست میں تبدیل کردے گی۔ اِس وقت جب آپ لوگ مسلمانوں کی اہانت ، کسمپرسی اور تباہی وبربادی کو دیکھ رہے ہیں،تو دوسری طرف اُمتِ مسلمہ بھی مسلمانوں کی سب سے زیادہ طاقتور مسلح افواج کے مخلص افسران ہونے کی بنا پرآپ کی طرف دیکھ رہی ہے، کہ آپ ہی وہ لوگ ہیں جوپاکستان کو ریاستِ خلافت کا نقطۂ آغاز بناسکتے ہیں ۔ کیا اب وقت نہیں آ گیاکہ ظالم امریکہ جس نے شمالی امریکہ سے لے کر شمال مشرقی ایشیا تک اقوام کو تباہی وبربادی سے دوچار کیا ہے، کو اس کی اصل وقعت تک پہنچایا جائے اور اسے تاریخ کے سیاہ کوڑے دان میں پہنچا دیا جائے ،جیسا کہ روم اور فارس کی جابر سلطنتوں کے ساتھ ماضی میں ہوچکا ہے۔ کیا یہی وہ وقت نہیں کہ یہ امت بنی نوع انسان کی قیادت کے طور پر اپنا اصل منصب سنبھال لے جیسا کہ ماضی میں ایک ہزار سال تک اسے یہ مقام حاصل تھا، وہ اسلام کے لیے علاقوں کو فتح کرتی تھی اور لوگوں کو انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ظلم سے نجات دلاتی تھی۔ کیا آپ یہ عظیم سعادت حاصل نہیں کرنا چاہیں گے جو اُس دن آپ کے مرتبے کو بلند کرے گا جس دن آپ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونگے۔ چنانچہ ریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے ذریعے اسلام کے نفاذ کے لیے حزب التحریرکو مددونصرت دیں، جو ظالموں کو سزا دے گی اور مومنوں کے دلوں کو راحت پہنچائے گی۔


( قَاتِلُوْہُمْ یُعَذِّبْہُمُ اللّٰہُ بِأَیْْدِیْکُمْ وَیُخْزِہِمْ وَیَنْصُرْکُمْ عَلَیْْہِمْ وَیَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ)
''ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا اور انہیں رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا‘‘ (التوبہ:14)

Read more...

اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران! سِول و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹائو - کرو فرض پورا، خلافت کو لائو

 

ایبٹ آباد حملے کرنے کے دوران پاکستان کی فضائی اور زمینی حدود کی خلاف ورزی کے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے 18مئی2011ئ کوامریکی ڈیفنس سیکرٹری رابرٹ گیٹس نے کہاکہ ''اگر میں پاکستان کی جگہ ہوتا، تو میں کہہ سکتا تھا کہ میں پہلے ہی اسکی قیمت بھگت چکا ہوں۔ مجھے﴿یعنی پاکستان کو﴾ ذلیل کیا گیا۔ مجھے یہ دکھایا جاچکا ہے کہ امریکی یہاں آسکتے ہیں اور بلا خوف و خطر کاروائی کرسکتے ہیں۔‘‘


یہ سِول اور فوجی قیادت کی ذمہ داری تھی کہ وہ امریکیوں کے ہاتھوں مزید کسی نقصان سے مسلمانوں کا تحفظ کرنے کے لیے متحرک ہوتے۔ یہ اُن پر لازم تھا کہ وہ اُن تمام امریکی فوجیوں کو ملک سے نکال باہر کرتے ، جو جی ایچ کیو﴿GHQ﴾،فوجی اڈوں اور دوسری تنصیبات میں گھومتے پھر رہے ہیں، اورآزادی سے وہاں کی جاسوسی کررہے ہیں اور مختلف کمزوریوں کا کھوج لگا رہے ہیں۔ یہ سِول اورفوجی قیادت کی ہی ذمہ داری تھی کہ وہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ عسکری تنظیموں کو نکال باہر کرتے ، جو تنظیمی لحاظ سے کمزور طالبان کی صفوں میں لوگوں کو گُھسا کر بم دھماکے اورحملے کرواتی ہیں، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے اور دیگر واقعات سے واضح ہے۔ سِول اور فوجی مقامات پر کئے جانے والے یہ حملے فتنے کی فضا پیدا کرنے کے لیے ہیں تاکہ قبائلی علاقوں میں امریکی صلیبی جنگ کو حق بجانب ثابت کیا جاسکے۔ لیکن مسلمانوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اُٹھانے کی بجائے سول وفوجی قیادت میں موجود یہ غدار امریکہ کے دفاع کے لیے دوڑتے پھرتے ہیں ،کہ کسی طرح عوام اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود آپ جیسے مخلص افسران کے غم و غصے کو ٹھنڈا کیا جائے۔ اِس لیے یہ اِتنی حیرانی کی بات نہ تھی کہ 22اور 23مئی کو کراچی میں مہران نیول ائیر بیس پر حملے کے دوران مسلمان ایک بار پھر اپنے لوگوں کی لاشیں گنتے رہے۔ اور یہ بات عین متوقع ہے کہ پاکستان کے مسلمانوں کو مزید ہلاکتوں کا سامنا کرناپڑے گا کیونکہ امریکی کرم ایجنسی اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے پاکستان کی مسلح افواج پرمسلسل دبائو ڈال رہے ہیں۔


مزید برآںاِن غداروں کی غداری نے امریکیوں کو دیدہ دلیر بنا دیا ہے۔ امریکی صدر اوبامہ نے 22مئی 2011ئ کویہ کہتے ہوئے پاکستان پر مزید حملوں کی نوید سنائی : ''ہم نے کسی بھی اور جگہ کی نسبت پاکستان کی سرزمین پر سب سے زیادہ دہشت گرد قتل کئے ہیں...تاہم ابھی مزید کام کرنا باقی ہے‘‘ ۔ آج امریکی بالکل اُسی طرح بات کررہے ہیں جیسے ماضی میں اِیسٹ انڈیا کمپنی اسلامی برصغیر پر قبضہ کرنے سے قبل بات کیاکرتی تھی کہ اُسے اپنے تجارتی مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوط آرمی کی ضرورت ہے۔ 22مئی 2011ئ کو امریکی ڈیفنس سیکرٹری رابرٹ گیٹس نے اس خطے میں ایک مضبوط امریکی فوج کی ضرورت کے لیے یہ جواز پیش کیا '' تجارتی رستوں اور توانائی کی ترسیل کی حفاظت کے لیے اور آئندہ کے کسی دشمن کو ایسے غلط اندازے لگانے سے پیشگی روکنے کے لیے، جو کئی مرتبہ جنگ کا باعث بن جاتے ہیں‘‘۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

اِن غداروں کو پاکستان، مسلم علاقوں، مسلمانوں اور اسلام کی کوئی پرواہ نہیں۔ اِن کی پہلی اور واحد ترجیح اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ کرنااور اپنے آقا امریکہ کی حمایت کو اپنے لیے برقرار رکھنا ہے۔ یہ غدارآپ کے ارادوں کو متزلزل کرنے کے لیے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ کے بغیر تو مسلمان فاقوں مرجائیں گے، تاکہ آپ لوگ کسی طرح اُن کی غداری کو قبول کرلیں۔ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ کے بغیر دراصل یہ غدار اپنی ذاتی دولت سے محروم ہوجائیں گے اور امریکہ امتِ مسلمہ کے بے حساب وسائل لوٹنے کی قابلیت کھو بیٹھے گا،جبکہ امت تو امریکہ کے بغیرسکھ کا سانس لے گی اور اس کی خوشحالی لوٹ آئے گی۔


اور وہ قرضے جو امریکہ اور مغرب کی طرف سے پاکستان کودیے جاتے ہیں تو ان کی اصلیت یہ ہے کہ یہ مغربی سودی قرضے نہ تو ہمارے لیے امداد ہیں اور نہ ہی ہمیں فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ یہ قرضے ایک معاشی بوجھ اور ہمارے استحصال کا ذریعہ ہیں۔ سود کی وجہ سے پاکستان جیسے درجنوں ممالک قرض کی اصل رقم کئی بار واپس کرنے کے باوجودبدستور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ مزید برآں یہ قرضے ایسی شرائط سے مشروط ہوتے ہیں جو اس ملک کی معیشت کا گلا گھونٹ دیتی ہیں ، چنانچہ ملکیتِ عامہ جیسے انرجی ، معدنیات ، نیزٹیکسوں اور کرنسی سے متعلق شرائط کے نتیجے میں بنیادی ضروریات کی چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور شدید افراطِ زرکی وجہ سے ایک ملک اپنی اصل معاشی صلاحیت کو استعمال میںلانے سے محروم رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کے حامل مسلم ممالک کی حیثیت یہ ہو چکی ہے کہ مغرب ''ترقی پذیر‘‘ دنیا کہہ کر ان کا تمسخر اڑاتا ہے، اگرچہ یہ سرمایہ دارانہ قرضے اُنہیں کبھی بھی ''ترقی یافتہ‘‘ نہیں بننے دیں گے۔


جہاں تک غداروں کا تعلق ہے تو یہ ایک کھلا راز ہے کہ پچھلے پچاس سال کے دوران یہ غدارقرض اور ٹھیکوں میں سے فنڈز کو ہڑپ کرتے رہے ہیں، اور اس خیانت میں امریکہ کی مرضی بھی شامل ہوتی ہے ۔ یہ حقیقت اقتدار میں آنے سے قبل اور اقتدار چھوڑنے پر ان کی ذاتی دولت میں ہوشربااضافے سے نہایت واضح ہے۔ تو کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیاکہ اِس نام نہاد معاشی امداد کو مسترد کیا جائے اور اسلام کو نافذ کیا جائے اور امتِ مسلمہ کی اصل طاقت کو بروئے کار لایاجائے؟ وہ امتِ مسلمہ کہ جس کے موجودہ وسائل کے سامنے مغربی اقوام کے وسائل کچھ حیثیت نہیں رکھتے اور وہ امتِ مسلمہ جو اسلام کے نفاذ کی وجہ سے دنیا میں ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک واحد معاشی سپر پاور تھی۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

یہ جھوٹے غدار آپ کے سامنے اِس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دراصل یہ غدار امریکہ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ،جبکہ پاکستان کی ترقی توامریکہ سے نجات حاصل کرنے سے ہی ممکن ہے ۔ مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننا پاکستان کے لیے محض تباہی وبربادی کا باعث بنا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو دسیوں ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا، لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے یا پھر اُنہیں نقل مکانی کرنا پڑی ، ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ کئی ہزار عام لوگ بھی اِس جنگ کا لقمہ بن گئے ۔ گویا دشمن توپاکستان پر پہلے سے ہی حملہ آور ہے! اور جہاں تک امریکہ سے ملنے والی فوجی ٹیکنالوجی کا تعلق ہے تو امریکہ یہ ٹیکنالوجی صرف اُسی قدر فراہم کرتا ہے کہ ہم بہرحال اس کے مرہونِ منت رہیںاور وہ کبھی بھی ایسی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کرے گا کہ جس کے بل بوتے پر مسلمانوں کی مسلح افواج امتِ مسلمہ کے حقیقی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے آزادانہ قدم اٹھا سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو 25سال پرانے F-16 طیارے فراہم کرتا ہے جبکہ اوبامہ کا نمائندہ جان کیری اپنے سٹیلتھ ہیلی کاپٹر، جو ایبٹ آبادمیں تباہ ہوگیا تھا، کا ملبہ تک واپس لے گیا ، اور تو جیح یہ پیش کی کہ امریکہ کو ڈر ہے کہ کہیں چین اِس ٹیکنالوجی کو حاصل نہ کرلے حالانکہ چین کے پاس ایسی ٹیکنالوجی پہلے ہی موجود ہے۔ حقیقت میں اسے خوف مسلمانوں سے ہے کہ کہیں وہ یہ ٹیکنالوجی حاصل نہ کرلیں!!


جہاں تک امریکہ کے غیض وغضب کا سامنا کرنے کی بات ہے تو استعمار ی کفارظاہری طورپر مضبوط نظر آتے ہیں لیکن وہ اندر سے نہایت کمزور اور بزدل ہیں۔ اُن کے پاس جدید ہتھیار تو ہیں مگر بہادر لوگوں کی کمی ہے۔ بہادرلوگوں کے بغیر یہ ہتھیارمسلم امت کے سامنے غیر مؤثر ہیں کہ جس امت کے ہتھیار اپنے دشمنوں کے ہتھیاروں سے یکسر مختلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ گزشتہ دس سالوں سے افغانستان میں انتہائی قلیل ہتھیاروں سے لیس مجاہدین کا سامنا کررہا ہے لیکن پھر بھی وہ افغانستان پر اپنا قبضہ مستحکم نہیں کرپایااور اب وہ فوجی انخلائ اور مذاکرات کی راہ اپنانے پر مجبور ہوچکا ہے۔ اگر صرف پاکستان ہی اپنی فوجی مدد سے ہاتھ کھینچ لے ،امریکہ کو مہیا کردہ فوجی اڈوں کو بند کردے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو جانے والی سپلائی لائن کاٹ دے تو امریکہ کی اصل طاقت بے نقاب ہوجائے گی۔ مزید برآں امریکی قوم جن کا مطمع نظر صرف یہی زندگی ہے ، کیا یہ قوم ایک گرتی ہوئی معیشت کے ہوتے ہوئے افغانستان میں موجود اپنے ایک لاکھ فوجیوں کاشدید نقصان، یا اپنے تیل کی سپلائی کی بندش یا پھر بحیرہ عرب میں اپنے تجارتی جہازوں پر حملوں کو برداشت کرپائے گی؟ اور کیا امریکہ اللہ پرایمان رکھنے والی اور ایٹمی قوت کی حامل دنیا کی چھٹی بڑی فوج سے لڑائی مول لینے کی طاقت رکھتا ہے؟ یہی وجہ تھی کہ 11مارچ 2009ئ کو چیئرمین امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیکل مولن سمیت اوبامہ انتظامیہ کے اہم عہدیداروں کے سامنے اپنی پری زینٹیشن کے دوران 'افغانستان اِنٹر ایجنسی پالیسی ریویو‘کے چیئرمین بروس رِڈل نے کہا کہ ہم نے پاکستان پر حملہ آور ہونے کی انتہائی آپشن کو بھی سامنے رکھا اور ظاہر ہے کہ اِس آپشن کو فوراً مسترد کردیا کیونکہ ایک ایسے ملک پر حملہ کرنا جس کے پاس درجنوں ایٹمی ہتھیار ہوں پاگل پن سے بھی آگے کی چیز ہے۔ اور اس پر سب نے اتفاق کیا۔


اے محترم افسران
، کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیاکہ اِن غداروں کو ہٹا کر امریکہ کے ساتھ اِس نام نہاد اتحاد کو ختم کردیا جائے اور اِس کی جگہ خلافت کو نافذ کیا جائے؟ وہ خلافت جو ماضی میں بین الاقوامی سیاست اور عالمی فیصلوں میں بنیادی کردار اداکیاکرتی تھی ، جس کی فوج کوناقابلِ تسخیر سمجھا جاتا تھااور جس کا سامنا کرنے سے اس وقت کے شہنشاہ اور بادشاہ گھبرایا کرتے تھے۔ یہ خلافت توپوں سے لے کر تارپِیڈو تک تمام ہتھیار خود تیار کرتی تھی، جن کا اپنے زمانے میں کوئی ثانی نہ تھا۔ اور مستقبل قریب میں رونما ہونے والی خلافت بھی مسلمانوں اور اسلام کے تحفظ کے لیے آزادانہ فیصلے کرے گی، کیونکہ خلافت فوجی سازوسامان کے حوالے سے دوسروں پر انحصار نہیں کرے گی بلکہ ایسی طاقتور انڈسٹری کھڑی کرے گی کہ جس کی وجہ سے مسلمان ایک بار پھر فوجی ٹیکنالوجی میں دنیا کی قیادت کریں گے۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

آج ،تیونس سے لے کر انڈونیشیا تک اور سوڈان سے لے کر ازبکستان تک پوری امت، اسلام اور اسلامی ریاستِ خلافت کامطالبہ کررہی ہے۔ خلافت کا قیام ہی وقت کی ضرورت ہے جو امتِ مسلمہ کو دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کی حامل واحد ریاست میں تبدیل کردے گی۔ اِس وقت جب آپ لوگ مسلمانوں کی اہانت ، کسمپرسی اور تباہی وبربادی کو دیکھ رہے ہیں،تو دوسری طرف اُمتِ مسلمہ بھی مسلمانوں کی سب سے زیادہ طاقتور مسلح افواج کے مخلص افسران ہونے کی بنا پرآپ کی طرف دیکھ رہی ہے، کہ آپ ہی وہ لوگ ہیں جوپاکستان کو ریاستِ خلافت کا نقطۂ آغاز بناسکتے ہیں ۔ کیا اب وقت نہیں آ گیاکہ ظالم امریکہ جس نے شمالی امریکہ سے لے کر شمال مشرقی ایشیا تک اقوام کو تباہی وبربادی سے دوچار کیا ہے، کو اس کی اصل وقعت تک پہنچایا جائے اور اسے تاریخ کے سیاہ کوڑے دان میں پہنچا دیا جائے ،جیسا کہ روم اور فارس کی جابر سلطنتوںکے ساتھ ماضی میں ہوچکا ہے۔ کیا یہی وہ وقت نہیںکہ یہ امت بنی نوع انسان کی قیادت کے طور پر اپنا اصل منصب سنبھال لے جیسا کہ ماضی میں ایک ہزار سال تک اسے یہ مقام حاصل تھا، وہ اسلام کے لیے علاقوں کو فتح کرتی تھی اور لوگوں کو انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ظلم سے نجات دلاتی تھی۔ کیا آپ یہ عظیم سعادت حاصل نہیں کرنا چاہیں گے جو اُس دن آپ کے مرتبے کو بلند کرے گا جس دن آپ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونگے۔ چنانچہ اسلام کے نفاذ کے لیے اور ریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریر کو مددونصرت دیں، جو ظالموں کو سزا دے گی اور مومنوں کے دلوں کو راحت پہنچائے گی۔


﴿ قَاتِلُوْہُمْ یُعَذِّبْہُمُ اللّٰہُ بِأَیْْدِیْکُمْ وَیُخْزِہِمْ وَیَنْصُرْکُمْ عَلَیْْہِمْ وَیَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ﴾
''ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا اور انہیںرسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا‘‘ ﴿التوبہ:14﴾

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک