الجمعة، 18 رمضان 1445| 2024/03/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    27 من شـعبان 1441هـ شمارہ نمبر: 54 / 1441
عیسوی تاریخ     پیر, 20 اپریل 2020 م
  • رسول اللہ کی مبارک سنت پر عمل کر کے ہی
  • رمضان اور شوال کے نئے چاند پر امت کو یکجا کیا جا سکتا ہے

 

      رسول اللہ ﷺ اور خلفائے راشدین کے دور میں مسلمان رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مطابق  ایک ساتھ رمضان کے روزوں کا آغاز اور اختتام کیا کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا،

صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ

" اسے (رمضان کا چاند) دیکھ کر روزہ رکھو، اور اسے(عید الفطر کا چاند) دیکھ کر روزہ بند کرو" (النسائی)۔  

 

یہ حدیث کسی امتیاز کے بغیر  تمام مسلمانوں سے  مجموعی طور پرمخاطب ہے جس میں جمع کا صیغہ  استعمال کیا گیا ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم تمام مسلمانوں کے لیے ہے، قطع نظر اس کے کہ وہ انفرادی طور پر جس علاقے میں بھی رہتےہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس امر کی وضاحت فرمائی  ہےکہ کسی بھی علاقے کے ایک مسلمان کی جانب سے نئے چاند کو دیکھنے کی شہادت تمام دیگر علاقوں میں رہنے والے مسلمانوں پر بھی اس کی پیروی لازم کردیتی ہے۔نئے چاند کو دیکھنے کے حوالے سے کسی مسلمان کو کسی دوسرے مسلمان پر اور نہ  ہی کسی ایک علاقے کو کسی دوسرے علاقے پر کوئی فوقیت حاصل ہے۔   انصار ؓ کےایک گروہ سے یہ روایت ہے کہ،

غُمَّ عَلَيْنَا هِلَالُ شَوَّالٍ فَأَصْبَحْنَا صِيَامًا فَجَاءَ رَكْبٌ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ، فَشَهِدُوا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ رَأَوُا الهِلَالَ بِالأَمْسِ؛ فَأَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُفْطِرُوا مِنْ يَوْمِهِمْ، وَأَنْ يَخْرُجُوا لِعِيدِهِمْ مِنَ الغَدِ

" ہم شوال کا چاند نہ دیکھ سکے (بادلوں کی وجہ سے)  تو اس کی صبح ہم نے روزہ رکھا، پھر شام کو چند سوار مدینہ کے باہر سےآئے اور انہوں نے نبی اکرم کے پاس گواہی دی کہ انہوں نے کل چاند دیکھا ہے تو رسول اللہ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ روزہ توڑ دیں اور دوسرے دن صبح عید کے لیے نکلیں"(احمد)۔

 

      جہاں تک عبداللہ ابن عباس ؓ کی رائے کا تعلق ہے جنہوں نے شام میں چاند کی شہادت کو مسترد کیا تھا جب انہیں اس کی اطلاع کریب نے دی جو مدینہ سے شام گئے تھے،  اور انہوں نے واپس آ کر نئے چاند کی شہادت سے ابن عباسؓ کو مطلع کیا۔ علماء کی اکثریت نے ان کی رائے کییہ تاویل کی ہے کہ یہ ابن عباس ؓ کا اجتہاد ہے اور یہ بات ایک اصول کے طور پر مشہور و معروف ہے کہ ایک صحابیؓ کا اجتہاد قرآن و سنت کے عمومی  حکم کی تخصیص نہیں کرسکتا۔  اس کے علاوہ  یہ اجتہاد اوپر  بیان کیے گئے دلائل کے خلاف جاتا ہے۔ یقیناً رسول اللہ ﷺ نے  ان مسافروں کی شہادت کو قبول فرمایا تھا جو مدینہ کے باہر سے سفر کر کے آئے تھے۔ لہٰذا تمام مسلمانوں پر یہ فرض ہے کہ وہ ایک ساتھ رمضان کی ابتداء کریں اور ایک ساتھ عید کی خوشیاں منائیں۔ دنیا کے کسی بھی علاقے میں کسی بھی مسلمان کی جانب سے رمضان اور شوال کے نئے چاند کی شہادت قانونی طور پر تمام مسلمانوں پر لاگو ہوتی ہے۔

 

      چاند کی مطلوبہ شہادت وہ شہادت ہے جو آنکھ کے مشاہدے سے ثابت ہو۔ فلکیاتی حساب کتاب  آنکھ سے چاند کو دیکھنے کا  متبادل نہیں ہوسکتا۔ رمضان کی  شروعات اور اس کے اختتام  کی شرعی علت نئے چاند کا آنکھ سے مشاہدہ ہےکیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

إِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا ، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ

" جب رمضان کا چاند دیکھو تو روزہ شروع کر دو اور جب شوال کا چاند دیکھو تو روزہ افطار کر دو اور اگر بادل ہوں تو اندازہ سے کام کرو (یعنی تیس روزے پورے کر لو)" (البخاری)۔ 

 

لہٰذا نئے رمضان  اور شوال کی ابتداء آنکھ سے نئے چاند کو دیکھنےسے مشروط ہے۔ اس لیے اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ رمضان کی ابتداء اور عید منانے کے لیے فلکیاتی حساب کتاب کو استعمال کیا جائے۔

 

      رسول اللہ ﷺ کی مبارک سنت  کی پیروی کر کے نبوت کے نقش قدم پر قائم خلافت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ انڈونیشیا سے مراکش تک پھیلی امت مسلمہ عملی طور پر یکجا ہو کر ایک ساتھ رمضان کے مبارک مہینے کی ابتداء  کرے اور ایک ساتھ عید کی خوشیاں منائے۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

pk200420pic Moon Sighting Urdu

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک