الجمعة، 18 رمضان 1445| 2024/03/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    19 من ربيع الثاني 1441هـ شمارہ نمبر: 1441 / 30
عیسوی تاریخ     پیر, 16 دسمبر 2019 م

پریس ریلیز

مودی کی کشمیر کے زبردستی الحاق کے بعد مسلمانوں کو امتیازی طور پر شہریتوں سے محروم رکھنےکی پالیسی  کی وجہ باجوہ –عمران حکومت کی بزدلی ہے

 

کشمیر کے زبردستی الحاق اور 100 دن سے زیادہ کے کرفیو کے باوجودباجوہ-عمران حکومت کے پھسپھسے ردعمل نے مودی سرکار کو مزید شہ دی اور اب انھوں نے مسلم دشمنی پر مبنی شہریت کا ترمیمی ایکٹ منظور کر لیا جس کے مطابق ایسے غیر قانونی تارکین وطن  ہندو، سکھ، بدھ،جین مت، پارسی اور عیسائی جن کا تعلق افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے ہو،  بھارتی شہریت کے لیے اپلائی  کر سکیں گے،  لیکن مسلمانوں کو امتیازی طور پر اس سے محروم کیا گیا ہے۔  عملاً اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان میں بسنے والے ان تارکین وطن مسلمانوں کو یا تو ہندو بن کر یا دوسرا مذہب اپنا کر شہریت ملے گی جس کے بعد انھیں تعلیم، روزگار،  ملکیت، کاروبار اور دیگر حقوق ملیں گے وگر نہ انھیں  تمام حقوق سے محروم کرکے کیمپوں میں منتقل کر دیا جائے گا جہاں وہ سسک سسک کر موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔

 

مودی سرکار، ہندو ریاست کی گھٹی میں موجود مسلم دشمنی کو کسی نقاب کے پیچھے چھپانے کی بھی کوشش نہیں کر رہی۔ اور  مودی سرکار ایسا کیوں نہ کریں جبکہ انھوں نے مغرب کی کھلی حمایت اور  باجوہ -عمران حکومت کی امریکی غلامی کا درست اندازہ لگا لیا ہے ۔  یہ باجوہ- عمران حکومت ہی تھی جس نے مغرب اوربھارت گٹھ جوڑکے سامنے گھٹنے ٹیک کرFATF کے نام پر کشمیری جہادی ڈھانچے پر کریک ڈاؤن کیا جس نے بھارت کو کشمیر کے زبردستی الحاق کی جرات مہیا کی۔ یہ امریکی حمایت یافتہ مودی سرکار کے الیکشن جیتنے کیلئے دعائیں کر رہی تھی اور اس کیلئے انھوں نے پاکستانی ائیر فورس کی کامیابیوں پر پانی پھیرتے ہوئے ابی نندن کو 24 گھنٹے میں واپس کر دیا، یہاں تک کہ اس کے بدلے میں بھارتی راء کی جانب سے پاکستان کے اغوا شدہ کرنل  حبیب کا تبادلہ تک نہیں کیا گیا۔  اس حکومت نے کشمیر کے زبردستی الحاق پر آدھے گھنٹے کھڑے ہونے اور ہاتھوں پر پٹیاں باندھنے جیسے تماشے لگائے اور کشمیریوں کی مدد کیلئے کشمیر جانے کو کشمیریوں سے دشمنی قرار دیا۔ باجوہ -عمران حکومت کے  100 دن سے زائد کےکشمیریوں پر مسلط کرفیو پر مگرمچھ کے آنسو بہانے پر غرناطہ کے آخری حکمران ابو عبداللہ کی والدہ کے وہ الفاظ صادق آتے ہیں جب ابو عبداللہ سقوط غرناطہ پر  رونے لگے  تو انھوں نے کہا،"اس چیز پر عورتوں کی طرح آنسو مت بہاؤ، جس کا تم مردوں کی طرح دفاع نہیں کر سکے"۔  اس حکومت نے 20 سالہ پرانا بھارتی مطالبہ پورا کرتے ہوئے کرتارپور میں بغیر ویزہ بھاری شہریوں کو آنے کی اجازت دی۔ اورابھی بھی کلبھوشن یادیو  کے مسئلے کے "حل" (یعنی رہائی ) کیلئے سیاسی اور قانونی راستوں پر غور و فکر کر رہی ہے۔ یقیناً ہندو ریاست کے تازہ ترین جارحیت کے باوجود یہ سرکار ٹویٹر بیان سے آگے نہیں بڑھے گی کیونکہ ان کے سامنے اہم ترین ایشو جنرل باجوہ جیسے امریکی ایجنٹ کی ایکسٹینشن ہے تاکہ ہندو ریاست کی علاقائی بالادستی کے راستے میں ہر رکاوٹ کو ملیا میٹ کیا جا سکے۔

 

اس ترمیمی ایکٹ کے خلاف  بھارتی مسلمان سراپااحتجاج ہیں، 'تیرا میرارشتہ کیا-لاالہ الااللہ' کے نعروں سے در و دیوار گونج رہے ہیں۔ لیکن باجوہ –عمران حکومت مودی، امیت شاہ اور اجیت دوول کے سامنے لیٹے ہوئے ہیں۔  یہ صرف افواج پاکستان میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ مخلص افسران ہی ہیں جو پاکستان میں خلافت کے قیام کے ساتھ اس خطے میں پورے امریکی منصوبے کو الٹا سکتے ہیں۔ اور افغانستان، گلف، اور وسط ایشیا کو جوڑ کر اکھنڈ بھارت کے' ہندتوا 'منصوبے کو زمیں بوس کر سکتے ہیں ۔ اس کے بعد ہندو ریاست کی جرات نہیں ہو گی کہ وہ کشمیر پر قبضہ برقرار رکھ سکیں یا ہندوستان کے مسلمانوں کا استحصال کر سکے۔ ثوبان رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛

((عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اﷲُ مِنْ النَّارِ عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ وَعِصَابَةٌ تَکُونُ مَعَ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام)).

’’ میری امت کے دو گروہوں کو اﷲ تعالیٰ دوزخ کے عذاب سے بچائے گا ان میں سے ایک ہندوستان میں جہاد کرے گا اور دوسرا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوگا‘‘۔(مسند احمد، نسائی، بیہقی)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک