الجمعة، 09 شوال 1445| 2024/04/19
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں! ویلیم ہیگ کو دوست رکھنے والوں کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں

12 جون 2012 کو برطانوی وزیر خارجہ ویلیم ہیگ نے اسلام آباد پہنچ کر اعلان کیا کہ "برطانیہ اعتماد اور فخر کے ساتھ یہ کہتا ہے کہ وہ پاکستان کا دوست ہے"۔پاکستان پہنچتے ہی ہیگ نے شام کے مسلمانوں کے خلاف بات کرنے کے موقع کو ضائع نہیں کیا جو خلافت کے قیام کے لیے زبردست قربانیاں دے رہے ہیں جب اس نے شام میں مغربی مداخلت کے معاملہ کو اٹھایا۔ ہیگ کس دوستی کی بات کر رہا ہے؟ پاکستان کے مسلمان صدیوں سے جاری برطانیہ کی مسلم امت کے خلاف دشمنی کو اچھی طرح جانتے ہیں۔

انگریز صدیوں سے اپنے ہی ہمسائیوں سکاٹ، آئرش اور ویلش کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، انگریز حکمرانوں نے دنیا کے معاشی مرکز، مسلم ہندستان پر اپنی لالچی نظریں جمائی اور مسلمانوں میں موجود غداروں کی مدد سے مسلم ہندوستان پر دو سو سال تک حکومت کی۔ پھر انگریز حکمرانوں نے عرب اور ترکوں میں غدار پیدا کیے تاکہ ان کی ریاست، خلافت کو تباہ کیا جا سکے یہاں تک کے اسی رجب کے مہینے سن 1342 ہجری بمطابق مارچ 1924 میں اس کا خاتمہ کر دیا۔ اس کے بعد فرانس کے ساتھ مل کر 1916 میں سکائیز پیکوٹ معاہدے کے ذریعے ان مسلمانوں کے درمیان جھوٹی سرحدیں قائم کر دیں جن کا رب ایک، رسول ﷺ ایک، قرآن ایک اور زمین بھی ایک تھی۔ دو سو سال تک ہندوستان کے مسلمانوں سے جنگ کرنے کے بعد لندن نے پورے ہندوستان پر مسلمانوں کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ مسلمانوں کو ہندوستان کے اس حصے، پاکستان پر اختیار دیا جائے جو سب سے زیادہ غریب اور کمزور تھا۔ لیکن جب تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان ایک مضبوط ریاست کی شکل میں سامنے آیا تو انگریز نے اپنے اتحادی ہندو بنیے کو 1971 میں پاکستان کو توڑنے کے لیے استعمال کیا۔ انگریز نے صرف پاکستان توڑنے میں ہی کردار ادا نہیں کیا بلکہ آج کے دن تک مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو یہ حق دینے سے انکار کر رہا ہے کہ وہ مسلم پاکستان کے ساتھ شامل ہو جائیں۔ یہ انگریز سانپ ویلیم ہیگ جس منہ سے خود کو پاکستان کا دوست کہتا ہے اسی منہ سے یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ پاکستان نیٹو سپلائی لائن کھول دے۔

انگریز آج کے دن تک مسلمانوں سے، اسلام سے اور ان کی آنے والی ریاست خلافت کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔ تو اگر یہ تمام مہربانیاں دوستی کے زمرے میں آتی ہیں تو پھر دشمنی کیا ہوتی ہے؟ جنگ عطیم دوئم کے بعد امریکہ کے ہاتھوں انگریز سے اس کے زیر اثر وسیع مشرق وسطی، جس میں پاکستان بھی شامل ہے، کی سرداری چھن جانے کے باوجو انگریز اس خطے کی سیاست میں ایک کمزور سازشی بوڑھے کا کرادر ادا کرتا آ رہا ہے جس کو وہ یہ کہ کہہ کر سراہتا ہے کہ "وہ ایک اہم کردار ادا کررہا ہے"۔ واشنگٹن کی طرح لندن بھی اس بات کو اچھی طرح سے جانتا ہے کہ امت مسلمہ اور استعماری طاقتوں کے درمیان کشمکش اب آخری مراحل میں ہے۔ آج امت مغربی طاقتوں کو ظالم سمجھتی ہے اور جانتی ہے کہ یہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے میں کوئی قصر نہیں چھوڑتے۔

انشاء اللہ جلد ہی خلافت قائم ہو گی اور وہ ان جھوٹی سرحدوں کو اکھاڑ پھینکے گی جو استعماری طاقتوں نے ان کے درمیان قائم کی تھیں اور ان کو ایک مضبوط اور وسائل سے مالامال ریاست کے تحت یکجا کر دے گی۔ خلافت دشمن ممالک جیسے امریکہ اور انگلینڈ سے تمام سفارتی، فوجی اور انٹیلی جنس تعلقات کو ختم کر دے گی کیونکہ ان تعلقات کی آڑ میں یہ اپنے لیے غداروں کی فوج کو بھرتی کرتے ہیں۔ اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں:

 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ

اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! میرے دشمنوں کو اپنا دوست مت بناوں جو تمھارے بھی دشمن ہیں جبکہ جو حق تمھارے پاس آ چکا ہے یہ اس کا انکار کرتے ہیں (الممتحنة۔1)


شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

ایجنسیوں نے نوید بٹ کے اغوا اور گرفتاری سے لاتعلقی کا جھوٹا بیان دے دیا سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں تم خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتے

آج حکومتی ایجنسیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو سفید جھوٹ بولتے ہوئے نوید بٹ کے اغوا اور گرفتاری سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اپنے آقا امریکہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جھوٹ بولنے کا ریکارڈ قائم کر رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی فوجی ایجنسیوں نے حزب التحریر کے اراکین کو اغوا کرنے کے بعد عدالتوں میں جھوٹے بیان حلفی جمع کرائے تھے کہ حزب کے اراکین ان کے قبضے میں نہیں۔ لیکن رہائی کے بعد ان اراکین نے عدالتوں کے سامنے یہ بیان ریکارڈ کروائے کہ انھیں فوجی ایجنسیوں نے اغوا کیا اور ان افسران کے نام بھی بتائے جنھوں نے ان پر تشدد کیا۔ اس کے علاوہ حالیہ دنوں میں ملک بھر سے غائب کیے جانے والوں کے لواحقین کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی انھی فوجی ایجنسیوں کا نام لیا جا رہا ہے۔ کیا پورا ملک جھوٹا ہے یا کیانی اور اس کے غنڈے سچے ہیں۔ دراصل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں سے کسی شرم کی توقع کی بھی نہیں جا سکتی کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے نہ صرف اس ملک کے عوام سے غداری کی ہے بلکہ اپنے ہی فوجی ساتھیوں کے خون سے آلودہ امریکی جنرلوں کے ساتھ ملنے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور انھیں نیٹو سپلائی لائن کھولنے کی یقین دہانیاں کرواتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے نبی ﷺ کا فرمانہ ہے:

 

إِنَّ اللَّهَ لَيُمْلِي لِلظَّالِمِ حَتَّى إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ

"اللہ ظالم کو مہلت دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے پکڑ لیتا ہے اور پھر وہ اسے نہیں چھوڑتا" (بخاری)

 

ایک طرف ملک میں کراچی سے لے کر پشاور اور اسلام آباد سے لے کر کوئٹہ تک امریکی دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں اور بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ملک کو انارکی میں مبتلا کر رہے ہیں لیکن دوسری جانب نوید بٹ جیسے مخلص سیاست دانوں کو اغوا کیا جارہا ہے جو اس ملک کو امریکی غلامی سے نکالنے اور خلافت کے قیام کے ذریعے امت کی کھوئی ہوئی عظمت رفتہ کی بحالی کی کوشش کر رہے ہیں۔ دراصل امریکہ اور اس کے یہ ایجنٹ حکمران اس تنکے سے بھی ڈرتے ہیں جو خلافت کے قیام کی تحریک کو تقویت پہنچا سکتا ہو اور اب جبکہ امریکہ خلافت کے قیام کو شام اور دوسرے اسلامی ممالک میں آتا دیکھ رہا ہو ان کے ظلم و ستم مین مزید اضافہ کر دیا ہے۔ کیانی اور اس کے ساتھیوں جان رکھو کہ خلافت کا قیام عنقریب ہے پھر نہ صرف اس دن امریکہ بلکہ تمھارے چہرے بھی خوف سے فق ہو رہے ہوں گے۔


شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

پانیٹا! امریکہ کے لیے امت کے صبر کا دامن بہت پہلے ختم ہو چکا ہے!

امریکہ کے سیکریٹری دفاع لیون پانیٹا نے 7 جون 2012 کو امریکہ کی افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاری صلیبی جنگ میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے اپنی مایوسی کا اظہار کیااور کہا "ہم اپنے صبر کی انتہا کو پہنچ رہے ہیں"۔ واشنگٹن اور پاکستان میں اس کے ایجنٹ کیانی یہ جان لیں کہ امت امریکہ کے مظالم کے حوالے سے اپنے صبر کا دامن بہت پہلے چھوڑ چکی ہے اور پاکستان کے مسلمان بھی یہی جذبات رکھتے ہیں۔

پاکستان کی افواج نے، جو کہ امت کی سب سے مضبوط فوج ہے اور امریکی بدمعاشی کا مقابلہ کر سکتی ہے، کیانی کی غداری کی وجہ سے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ افغانستان کی آزادی کے لیے قابض امریکی افواج کے خلاف اپنے قبائلی مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے، افواج پاکستان نے قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ میں ہزاروں جانوں کا نقصان اٹھایا ہے۔ یہ وہ جنگ ہے جس کا مقصد بزدل امریکی افواج کو تحفظ فراہم کرنا ہے جو چند مٹھی بھر مجاہدین کے ساتھ لڑنے میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتی ہے۔ یہ نقصان اس کے علاوہ ہے جو امریکی فوج اور اس کی ایجنسیوں نے پاکستان بھر میں افواج پاکستان کو پہنچایا ہے لیکن اس کا الزام مسلمانوں پر ڈال دیا جاتا ہے تاکہ افواج پاکستان کو اس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ قبائلی علاقوں میں جنگ لڑنے پر تیار ہوں۔

اگر یہ سب کچھ بھی پاکستان کے مسلمانوں کے لیے امریکہ سے مایوس ہو جانے کے لیے کافی نہیں تھا تو امریکہ نے پاکستانی افواج کو تین محاذوں پر پھیلا دیا ۔پہلے امریکہ نے افواج پاکستان کوقبائلی علاقوں میں جانے پر مجبور کیا۔ دوسرا امریکہ نے افغانستان کی سرزمین کو بھارت کے لیے کھول دیا تا کہ وہ نہ صرف بلوچستان بلکہ قبائلی علاقوں میں بھی بدامنی پیدا کر سکے۔ تیسرا امریکہ نے کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چند غدار ساتھیوں کو بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے نام پر بھارت کے سامنے جھک جانے کا حکم دیا اور بھارت کو یہ قوت بخشی کے وہ مقبوضہ کشمیر میں اپنے ظلم و ستم میں مزید اضافہ کر دے۔ اور اگر یہ سب کچھ بھی مسلمانوں کے صبر کے دامن کو لبریز نہیں کر سکا تو دہشت گردی کے نام پر پاکستان کی معیشت کو پہنچنے والے اربوں ڈالر کے نقصان اور امریکی ڈرون حملوں اور بم دھماکوں کے ذریعے ہزاروں نہتے شہریوں کی ہلاکت بھی کیا ہمارے صبر کا امتحان نہیں ہے؟

یقیناً امت امریکہ کی ناانصافیوں کے حوالے سے اپنے صبر کی انتہا کو پار کر چکی ہے اور اب ایک انقلاب کے ذریعے امریکہ کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے جس کی قیادت اس وقت شام کے بہادر مسلمان کر رہے ہیں جو یہ اعلان کر رہے ہیں کہ "لوگ نئی خلافت چاہتے ہیں"۔ اب یہ مسلم افواج کے افسران پر منحصر ہے کہ وہ کب اپنے درمیان موجود چند غداروں کو اس طرح سے جھٹک دیتے ہیں جیسے کندھے پر بیٹھی مکھی کو جھٹک دیا جاتا ہے اور اسلام کو دوبارہ سربلندی سے سرفراز کرتے ہیں۔ یہ ان افسران پر لازم ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة دیں اور پھر پانیٹا اور اس کے دوست وہ دیکھے گے جو وہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ ایک ایسی امت جو اسلام کی بنیاد پر باعزت اورطاقت ور ہو گی اور امریکہ سے اس کے ایک ایک زیادتیوں کا حساب لے گی۔

وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ

"لیکن عزت، طاقت اور شہرت سب اللہ اور اس کے رسولﷺ اور ایمان والوں ہی کے لیے ہے لیکن منافقین نہیں جانتے۔"(منافقون۔8)

ہم پانیٹا اور اس کے استعماری ملک کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اس امت کے خلاف اپنی خوفناک پالیسیوں اور منصوبوں سے دست بردار ہو جائے، آزادی کے نام پراپنے بوسیدہ نظریہ حیات کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دے اور وحی کی بنیاد پر قائم نظریہ حیات یعنی اسلام کو قبول کر لے جو اس کے لیے اس دنیا اور آخرت دونوں میں فائدے مند ہو گی۔اور اگر وہ اس سے انکار کرتے ہیں تو انھیں غلط نظریہ حیات پر قائم اپنے سابق پیش رو یعنی رومنز، فارس اور فروعون کے انجام سے سبق سیکھنا چاہیے۔

أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ قَبْلُ فَذَاقُوا وَبَالَ أَمْرِهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

"کیا تم تک ان کی خبر نہیں پہنچی جنھوں نے انکار کیا اور انھوں نے اپنے انکار کا مزہ چکھا اور ان کے لیے تکلیف دہ عذاب ہے۔"(تغابون۔5)

 

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

نوید بٹ کو اغوا کے تین ہفتوں بعد بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود تین ہفتے گزر جانے کے بعد بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ حکومتی وکیل نے یہ عذر پیش کیا کہ متعلقہ ایجنسیوں کو ابھی تک نوٹس بھیجے نہیں جاسکے لہذا مزید وقت دیا جائے جس پر عدالت نے 11 جون کی نئی تاریخ دے دی جب تک نوید بٹ کو اغوا ہوئے ایک ماہ کا عرصہ گزر چکا ہوگا۔

مواصلاتی ترقی کے اس دور میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے نوٹس تین ہفتے گزر جانے کے بعد بھی متعلقہ اداروں کو بھیجے نہیں جا سکے اور عدالت نے بھی کمال مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔ کیا یہ بات حیر ت کا باعث نہیں کہ "آزاد عدلیہ" سیاسی حکمرانوں کے ساتھ ساتھ فوجی اداروں سے بھی اپنے احکامات کی تعمیل کرانے سے قاصر ہے یا عدالتیں بھی دراصل قانونی موشگافیوں کا سہارا لے کر ان حکومتی غنڈوں کو اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کو مکمل کرنے میں معاونت فراہم کر رہی ہیں۔ کیا آزاد عدلیہ اس حقیقت سے واقف نہیں کہ امریکی جاسوس سفارتی حیثیت کی آڑ لے کر اسلحے سمیت پورے ملک میں دندناتے پھرتے ہیں اور پکڑے جانے کے باوجود ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا بلکہ انھیں باعزت رہا کر دیا جاتا ہے

جبکہ پاکستان سے امریکی راج اور سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور خلافت کے قیام کا مطالبہ کرنے والوں کو دن دھاڑے اور رات کے اندھیروں میں ان کے بیوی بچوں کے سامنے سے اغوا کر لیا جاتا ہے، انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور یہ دھمکیاں دیں جاتی ہیں کہ اگر خلافت کے قیام کی پرامن سیاسی جدوجہد سے باز نہ آئے تو قتل کر دیے جاوں گے۔ ایک طرف "آزاد عدلیہ" اپنے ایک حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سیاسی حکومت کے سربراہ گیلانی کو تو عدالت میں طلب کرتی ہے لیکن سینکڑوں لاپتہ افراد کے اغوا میں کیانی کے غنڈوں کے ملوث ہونے کے واضع شواہد کے باوجود کیانی کو کیو ں عدالت میں طلب نہیں کیا جاتا؟

کیا عافیہ صدیقی، سانحہ لال مسجد، اڈیالا جیل سے اغوا کیے جانے والوں اور بعد میں ان کی لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے کیے جانے اور اس جیسے سینکڑوں واقعات یہ ثابت نہیں کرتے ہیں کہ کیانی اور سیاسی فوجی قیادت میں موجود اس کے چند غدار ساتھی ہر اس شخص کو نمونہ عبرت بنانا چاہتے ہیں جو ملک سے امریکی راج کے خاتمے اور اسلام کے مکمل نفاذ کا مطالبہ اور جدوجہد کرتا ہے۔

حزب التحریر کیانی پر یہ واضع کر دینا چاہتی ہے کہ اس کی یہ گھٹیا حرکتیں نہ اس سے قبل حزب کو اس کی جدوجہد سے روک سکی ہیں اور نہ آئیندہ وہ اس میں کامیاب ہوگا۔ کیانی کو قزافی، حسنی مبارک اور بن علی جیسے غداروں کا انجام یاد رکھنا چاہیے کہ وہ نہ تو ان جتنا مضبوط ہے اور نہ ہی ان سے زیادہ امریکہ کا پسندیدہ غلام ہے۔ انشاء اللہ خلافت کا قیام عنقریب ہے اور وہ دن مومنین کے لیے خوشی اور کیانی اور اس کے ساتھیوں کے لیے انتہائی خوف کا دن ہو گا۔

 

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

اگر خلافت کے قیام سے قبل یہ آخری سرمایہ دارانہ بجٹ تقریر ہے، تو پھر یقیناً یہ ایک "تاریخی" تقریر ہے

آج یکم جون 2012 کو وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی بجٹ تقریر کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی حکومت کو پہلی بار اپنے پانچ سال پورے کرنے کا موقع ملا ہے اور اس نے پانچ بجٹ پیش کیے ہیں۔ لہذا، یہ بجٹ اس لیے "تاریخی" نہیں ہے کہ اس کے نتیجے میں سستی توانائی میسر ہو گی یا زراعت اور صنعتی شعبے کی بحالی ہو گی یا عوام کو کمر توڑ مہنگائی یا ظالمانہ ٹیکسوں سے نجات ملے گی۔ بلکہ یہ بجٹ صرف اس لیے "تاریخی" ہے کیونکہ موجودہ حکومت کو پانچویں بار اسے پیش کرنے کاموقع مل گیا ہے۔ حزب التحریر اعلان کرتی ہے کہ، جو امر اس بجٹ تقریر کو تاریخی بناتا ہے وہ یہ ہے کہ انشاء اللہ لوگ ایسی تقریر آخری دفعہ سنیں، جس میں سرمایہ دارانہ نظام کی بنیاد پر مزید ظالمانہ پالیسیوں کا اعلان ہوا، وہ نظام جو اپنی لوٹ کھسوٹ اور ناانصافی کی وجہ سے پوری دنیا میں تباہ ہو رہا ہے۔ جو امر اس بجٹ تقریرکو تاریخی بناتاہے وہ یہ ہے کہ خلافت کے قیام سے قبل یہ آخری سرمایہ دارانہ بجٹ تقریر ہو، وہ خلافت جو انشاء اللہ پاکستان کی مسلم سرزمین کو معاشی ترقی کا ایک زبردست نمونہ بنا دے گی۔ ہم آپ کے سامنے اسلام کے اس معاشی نظام کی چند نمایاں پالیسیاں بیان کرتے ہیں جو انشاء اللہ خلافت نافذ کرے گی۔

1- سستی بجلی اور صنعتی ترقی

خلافت کے قیام کے ساتھ ہی عوام کو سستی بجلی کی صورت میں فوری سہولت میسر ہو گی۔ یہ اس لیے ممکن ہو گا کیونکہ نظام خلافت میں عوامی اثاثوں کو نہ تو نجی اور نہ ہی ریاستی ملکیت میں رکھا جا سکتا ہے بلکہ عوام ان کے اصل مالک ہوتے ہیں، جبکہ ریاست عوام کی نمائندہ کے طور پر ان کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:

الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ

"تمام مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں: پانی، چراگاہیں اور آگ"۔ (احمد)

اس طرح توانائی کے تمام وسائل جس میں تیل و گیس کے کنویں، کوئلے کی کانیں اور بجلی پیدا کرنے کے کارخانے شامل ہیں کی کبھی بھی نجکاری نہیں کی جا سکے گی۔ خلافت کبھی بھی ان عوامی اثاثوں کو نفع حاصل کرنے کے لیے استعمال نہیں کرے گی بلکہ وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان عوامی اثاثوں کا فائدہ پورے معاشرے تک پہنچے۔ ان اقدامات کے بعد توانائی اور تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہو گی، جس کی وجہ سے عوام کو سکون میسر ہو گا اور گرتی ہوئی زراعت اور صنعتی شعبے کو ایک نئی زندگی ملے گی۔

2- منصفانہ ٹیکسوں کا نظام

صرف خلافت کے قیام کی صورت میں ہی آپ کی جان ناقابل برداشت ٹیکسوں سے چھوٹ سکتی ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا:

لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ

"کسٹم ٹیکس لینے والا جنت میں داخل نہ ہوگا"۔ (احمد)

اس حدیث کی روشنی میں ریاست اپنی مرضی یا عالمی بینک اور آئی۔ایم۔ایف کی شرط کی وجہ سے لوگوں پر ٹیکس نہیں لگا سکتی۔ ریاست خلافت کے بیت المال میں صرف انہی ذرائع سے مال و دولت آسکتی ہے جس کی اللہ سبحان و تعالی نے اجازت دی ہو۔ اسلام میں لوگوں کے ذاتی مال کی حرمت ہے اور ریاست خلافت "ٹیکسوں" کے نام پر اپنے شہریوں کو ان کی دولت سے محروم نہیں کر سکتی۔ صرف اللہ سبحان و تعالی ہی اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ کس مال و دولت پر منصفانہ ٹیکس لگ سکتا ہے اور کون اس قابل ہے جو اس کو ادا بھی کر سکے۔ اسلام کا اپنا ایک منفرد ٹیکس کا نظام ہے۔ عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد زائد عوامی اثاثوں کو بیرون ریاست بیچ کر حاصل ہونے والی آمدنی جیسے گیس، تیل، سونا، تانبہ۔ اسی طرح زراعی زمین سے حاصل ہونے والی پیداوار پر عشر اور خراج اور صنعتی پیداوار پر لاگو ہونے والی زکوة، یہ وہ ذرائع ہیں جن کے ذریعے ریاست خلافت لوگوں کے معاملات کی دیکھ بھال کے لیے وسائل اکھٹے کرے گی۔

3- قیمتوں میں استحکام

صرف ریاست خلافت کے قیام کے بعد ہی آپ قیمتوں میں استحکام دیکھیں گے اور یہ اس لیے ممکن ہو گا کیونکہ اسلام لازمی قرار دیتا ہے کہ ہر ایک سکہ اور نوٹ کی بنیاد حقیقی دولت یعنی سونے اور چاندی پر ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ سونے کے دینار جس کا وزن 4.25 گرام اور چاندی کا درہم جس کا وزن 2.975 گرام ہو، بنایا جائے۔ یعنی ریاست خلافت اپنی مرضی سے جب چاہے جتنا چاہے کرنسی نوٹ چھاپ نہیں سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں ریاست خلافت میں صدیوں تک اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

4- زرعی انقلاب

ریاست خلافت کے قیام کے بعد آپ زرعی پیداوار میں زبردست اضافہ دیکھیں گے۔ اسلام زمین کی ملکیت کا حق دار اس کو ٹھراتا ہے جو اس سے پیداوار حاصل کرتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

مَنْ أَعْمَرَ أَرْضًا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ فَهُوَ أَحَقُّ

"جس کسی نے ایسی زمین کو کاشت کیا جو کسی کی ملکیت میں نہیں، تو وہ اُس کا زیادہ حقدار ہے"۔ (بخاری)

اسلام اس بات کو بھی لازمی قرار دیتا ہے کہ اگر ایک زمین کا مالک مسلسل تین سال تک کاشت نہ کرے تو اس سے زمین واپس لے لی جائے ۔اس قانون کے نتیجے میں زمین کا مالک اس بات کو یقینی بنائے گا کہ وہ زمین سے بھر پوراستفادہ حاصل کرے جس کے ذریعے زرعی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔ ریاست خلافت ہر اس شخص کو عطیات اور بلا سودی قرضے فراہم کرے گی جو زمین کو کاشت کر سکتا ہو۔ اس طرح چند مہینوں میں ناصرف زمین کی کاشت میں اضافہ ہو جائے گا بلکہ دیہی علاقوں کی زندگی میں بھی ایک انقلاب آجائے گا۔

اس لیے حزب التحریر مسلمانوں کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ وہ اس کفریہ سرمایہ دارانہ نظام کو پھینک دیں اور فوری طور پر خلافت کے قیام کی سنجیدہ کوشش میں حزب التحریر کے ساتھ شامل ہو جائیں۔

 

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ میڈیا، صحافیوں، ذرائع ابلاغ کے مالکان، ٹی وی اینکرز، رپورٹرز اور کالم نگاروں کے نام کھلا خط منجانب اہلیہ نوید بٹ ترجمان حزب التحریر

السلام علیکم!

آپ سب میرے شوہر کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے سلسلے میں اکثر و بیشتر آپ لوگوں سے رابطے میں رہتے تھے۔ اور آپ یہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ 11 مئی 2012 بروز جمعہ انہیں حکومتی غنڈوں نے اس وقت اغوا کر لیا جب وہ اپنے بچوں کو سکول سے لے کر گھر پہنچے ہی تھے۔ میرے تین معصوم بچوں کے سامنے انہوں نے انہیں گھسیٹ کر گاڑی سے اتارا اور آئی ایس آئی کی مخصوص سفید سوزوکی کیری ڈبہ میں ڈال کر فرار ہو گئے۔

محترم نمائندگانِ ذرائع ابلاغ!

میرے شوہر گزشتہ بارہ برس سے ذرائع ابلاغ کے شعبے میں خلافت سے متعلق شعور و آگاہی کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بحیثیت ترجمان حزب التحریر آپ میں سے کئی لوگوں سے انفرادی ملاقاتیں کیں۔ آپ میں سے کئی کو خطوط لکھے اور حزب التحریر کا لٹریچر اور کتابیں آپ تک پہنچائیں۔ ان کی آپ سے کوئی ذاتی غرض نہ تھی، نہ ہی انہیں اس کٹھن اور پر خار راستے میں کوئی مالی یا دنیاوی فوائد حاصل ہونے کی توقع تھی۔ وہ آپ سے صرف اس بات کے خواہاں رہے کہ آپ اس مشترک فریضے میں ان کے ساتھ شامل ہوں اور قیامِ خلافت میں اپنا حصہ ڈالیں۔ ہم نے بارہ سال اسی خوف میں گزارے کہ آج یا کل خفیہ ایجنسی کے غنڈے انہیں اٹھا کر نہ لے جائیں۔ یہی خطرہ اس مملکتِ خدادادِ پاکستان میں ہر اس مخلص مسلمان کو لاحق ہے جو اسلام کے مکمل نظام اور خلافت کے قیام کی کوشش کر رہا ہے۔ ہمارے کئی ممبران اور کارکنوں کو ایجنسیوں کی طرف سے ہراساں، قید اور اغوا کیا گیا۔ ہمارے قرآن و سنت ﷺ پر مبنی پبلک درسوں پر چھاپے مارے گئے اور کارکن گرفتار کئے گئے۔ ابھی بھی نوید بٹ کے علاوہ گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے حزب کے ممبر حبیب اللہ ایجنسیوں کی غیر قانونی قید میں ہیں۔

محترم صحافی حضرات!

میرے شوہر نے ایک طویل عرصہ آپ کو یہ باور کرانے میں صرف کیا ہے کہ موجودہ جمہوری نظام، سرمایہ دارانہ نظام اور موجودہ حکومتیں اور سیاستدان ناکام ثابت ہو چکے ہیں اور اگلے سو سال تک بھی ناکام ہی رہیں گے۔ وہ آپ کو یہ بھی بتاتے رہے ہیں کہ اس مشکل صورتحال سے نکلنے کا صرف ایک ہی حل ہے، وہ حل جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا عطا کردہ ہے اور جو رسول اللہ ﷺ نے قائم کیا تھا۔ اور جو حل 1924 تک نافذالعمل رہا۔ اور جس کے سائے تلے مسلمان مضبوط، مستحکم، عظیم الشان اور طاقتور ترین تھے۔ اور وہ حل جو ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے کیونکہ اس کا قیام ہم پر فرض ہے۔ اللہ سبحان و تعالی کا فرمان ہے:

إِنْ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلَّهِ

"حکم تو صرف اللہ ہی کا ہے۔" (یوسف۔67)

وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ

"اور جو اللہ تعالی کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے فیصلہ نہ کرے تو ایسے لوگ ہی ظالم ہیں۔"(مائدہ۔45)

مگر افسوس آپ میں سے اکثرنے اس پکار اور اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہنے کے بجائے عارضی فائدوں، نوکریوں اور دنیا کو ترجیح دی۔ مگر یاد رکھیں اس وقت ملکی اور عالمی حالات جس نہج پر چل رہے ہیں آپ ان دنیاوی فائدوں سے بھی جلد ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ اس وقت تمام عالمِ اسلام بشمول پاکستان کو بلکہ پوری انسانیت کو صرف اللہ جل جلالہ کا نظام ہی بچا سکتا ہے۔ یاد رکھیں کہ یہ زندگی عارضی ہے اور وقتِ مقررہ سے پہلے کسی کو موت نہیں آسکتی۔ آپ کا خوف آپ کو دنیا میں بھی مشکلات میں مبتلا کرے گا اور آخرت میں بھی ندامت اور حزیمت کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ اللہ سبحان وتعالی فرماتے ہیں۔

وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى

"اور جو میرے ذکر (قرآن) سے منہ موڑے گا تو اس کی زندگی تنگ ہو جائے گی اور قیامت کے دن بھی ہم اس کو اندھا کر کے اٹھائیں گے۔" (طہ۔124)

نبی ﷺ کا ارشاد ہے:

أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ رَهْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا رَآهُ أَوْ شَهِدَهُ فَإِنَّهُ لَا يُقَرِّبُ مِنْ أَجَلٍ وَلَا يُبَاعِدُ مِنْ رِزْقٍ

"خوف تم میں سے کسی کو حق بات کہنے اور امراء کو نصیحت کرنے سے نہ روکے، جب وہ اسے دیکھے یا اس کی شہادت دے، بے شک حق بات کہنا نہ تو موت کو قریب کر سکتا ہے اور نہ ہی رزق کو دور کر سکتا ہے۔" (احمد)

لہٰذا خدارا! اس خوف کے گڑھے سے باہر آجائیں اور کھلم کھلا حزب التحریر کے نام اور جدوجہد کا تذکرہ کریں۔ اس کے گمشدہ کارکنوں او ر اسکے کارکنوں کو ہراساں کئے جانے کا ذکر کریں۔ میں آپ سے پوچھتی ہوں ظالم حکمرانوں کے سامنے کلمۂ حق کہنے کا بیڑہ کس نے اٹھا رکھا ہے؟ یہ کس کے ذمے ہے؟ کیا یہ میڈیا کا کام نہیں؟ جب تک آپ حزب کے نام اور دنیا بھر میں اس کی خلافت کے قیام کے لیے کی جانے والی جدوجہد اور قربانیوں کی خبریں چھاپنے سے گھبراتے رہیں گے تب تک نہ آپ لوگوں کے ذاتی حالات میں کوئی بہتری آسکتی ہے اور نہ ملکی اور عالمی حالات میں۔

محترم اینکر پرسنز، رپورٹرز اور کالم نگار صاحبان!

آج، جب میرے شوہر کو ان حکومتی غنڈوں نے 11 مئی 2012 کو اغوا کیا تھا اور پھر 24 مئی کو خفیہ ایجنسیوں نے ہمیں نوید بٹ کے قتل کی دھمکی پر مبنی پیغام بھیجا کہ اگر وہ اپنی دعوت سے باز نہ آئے تو نوید بٹ کو قتل کر کے ان کی لاش کو کہیں پھینک دیا جائے گا، آپ کا یہ دینی، اخلاقی اور پیشہ وارانہ فرض ہے کہ آپ اس درندگی اور لاقانونیت کے خلاف لکھیں اور پروگرام پیش کریں۔ کیونکہ بحیثیت ترجمان حزب التحریر ولایہ پاکستان ان کا آپ لوگوں سے قریبی واسطہ اور تعلق رہا ہے۔ اگر آپ اس ظلم پر خاموشی اختیار کریں گے تو یہ ایجنسیاں جنہیں حکمرانوں نے اپنی ذاتی لونڈی بنا رکھا ہے، اپنے ظلم میں اور شیر ہو جائیں گی۔ نبی ﷺ کا ارشاد ہے:

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنْ الْمُنْكَرِ أَوْ لَيُوشِكَنَّ اللَّهُ أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عِقَابًا مِنْهُ ثُمَّ تَدْعُونَهُ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ

"اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے تم ضرور بالضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو گے ورنہ خطرہ ہے کہ اللہ تم پر اپنی طرف سے عذاب نازل کر دے پھر تم اس کو پکارو گے لیکن وہ تمہاری دعا قبول نہیں کرے گا۔"(ترمذی)

عوام کو آگاہ کرنے اور حکمرانوں کو خوف میں مبتلا کرنے والا ہتھیار یعنی قلم اور کیمرہ تو صرف آپ لوگوں کے پاس ہے۔ تو کیاچیز آپ کو حقیقی تبدیلی لانے میںمدد کرنے سے روک رہی ہے؟ میرے شوہر آپ کو سینکڑوں بار بتا چکے ہیں کہ یہ صرف حزب ہی ہے جو اسلامی نظام کی مکمل تفصیلات، جزئیات اور عملی احکامات عوام کے سامنے پیش کر رہی ہے۔ جس کے پاس ایک قابلِ نفاذ اور مکمل طور پر قرآن و سنت ﷺ سے اخذ کردہ آئین موجود ہے۔ نیز دین و دنیا کے بہترین ماہرین، سیاستدانوں اور عالمی وژن رکھنے والے افراد پر مشتمل ٹیم بھی اسی حزب کا خاصہ ہے، جو آج بھی چالیس سے زائد ممالک میں پھیلی دنیا کی سب سے بڑی عالمی سیاسی جماعت کو ایک امیر تلے نہایت کامیابی سے چلا رہی ہے۔ تو پھر کیا چیز آپ کو اس حقیقی تبدیلی کے عمل میں شامل ہونے سے روک رہی ہے؟ جبکہ آپ خوب جانتے ہیں کہ نواز شریف سے لے کرفضل الرحمان تک اور عمران خان سے لے کر نام نہاد مذہبی جماعتوں تک کوئی بھی حقیقی اپوزیشن نہیں اور نہ ان میں سے کسی سے امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کیانی، زرداری اور گیلانی کو کوئی خطرہ لاحق ہے۔ کیونکہ یہ تمام کے تمام اسی نظام کی بقا اور حکومتی لوٹ مار میں اپنی اپنی باری چاہتے ہیں۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت استعمار کو اگر کوئی خطرہ ہے تو صرف اور صرف حزب التحریر اور اس کی خلافت کی پکار سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں ہم پر پابندی لگائی جاتی ہے، ہمارے ممبران کو اغوا، قید اور شہید کیا جاتا ہے۔ کاغذ اور قلم سے کلمہ ٔ حق ادا کرنے والے میرے شوہر کو غیر قانونی طور پر پابندِسلاسل رکھا جاتا ہے جبکہ استعمارکے ایجنٹ اور سرمایہ دارانہ نظام کے رکھوالے چور، ڈاکو، لٹیرے اور قاتل کھلے پھرتے ہیں۔

محترم نمائندگانِ ذرائع ابلاغ!

میرے شوہر نوید بٹ کو کیانی کے حکم پر آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے اغوا کیا ہے۔ کیونکہ وہ نیٹو کی سپلائی لائن کھولنے کی شدید مخالفت کر رہے تھے۔ اور امریکہ کے ساتھ مل کر اس دہشت گردی کی جنگ میں ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے پر کیانی، زرداری اور گیلانی کو غدار قرار دے رہے تھے۔ مجھے بتائیے کہ اس میں کونسی بات غلط ہے؟ یا پھر اسلام کے نام پر قائم ہونے والے ملک میں خلافت کے قیام کی بات کرنا کوئی جرم ہے؟ پس اب یہ آپ کا فرض ہے کہ اس اغوا کے خلاف پر زور آواز بلند کریں۔ ورنہ آپ قیامِ خلافت کے بعد نہ تو دنیا میں اپنے حق میں کوئی صفائی پیش کر سکیں گے اور نہ ہی یومِ آخرت آپ کو کوئی حیلہ و حجت غضبِ الٰہی سے بچا سکے گا۔ لہٰذا آپ کے پاس اب بھی سنہرا موقع ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی پکار پر لبیک کہہ کے اپنی دنیا و آخرت سنوار لیں۔ ارشادباری تعالیٰ ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ

"اے ایمان والو اللہ اور رسول ﷺ کی پکار پر لبیک کہو جب وہ اس چیز کے لیے تمہیں پکاریں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے" (انفال۔24)

وما علینا الا البلاغ

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک