الجمعة، 18 رمضان 1445| 2024/03/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

عمران خان افغان مسلمانوں کی تعریف کرکے اپنی مغربی سیاسی اور فکری غلامی کو چھپانے کی کوشش کررہا ہے

 

            خبر:

 

وزیر اعظم عمران خان نے پیر ، 16 اگست 2021 کو اسلام آباد میں ایک تقریب میں واحد قومی نصاب کا آغاز کیا۔  انہوں نے اس بارے میں بات کی کہ کس طرح مسلط کی گئی ثقافت 'ذہنی غلامی' کے مترادف ہے ، انہوں نے کہا کہ افغانوں نے "غلامی کی زنجیروں کو توڑ دیا ہے۔" ان کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب طالبان نے ملک میں چند دنوں کے اندر تیزی سے پیش رفت کرنےکے بعد افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "جب آپ انگلش میڈیم تعلیم حاصل کرتے ہیں تو آپ پوری ثقافت کو اپناتے ہیں اور یہ ایک بڑا نقصان ہے کیونکہ آپ اس مخصوص ثقافت کے غلام بن جاتے ہیں۔"

 

            تبصرہ:

 

1992 میں بین الاقوامی کرکٹ سے اپنی ریٹائر منٹ کے بعد اور خصوصاً 1996 میں سیاست کے میدان میں قدم رکھنے کے بعد سے، عمران خان خود کو ایک روشن خیال شخصیت کے طور پر پیش کرتے آئے ہیں جو مغربی ثقافت کو سمجھتا ہے لیکن اس سے بالکل بھی متاثر نہیں اور نہ ہی وہ اپنے لوگوں کو مغربی اقوام سے کم ترسمجھتا ہے۔ اس نے پاکستا ن میں نیٹو سپلائی لائن قائم کرنے کی شدید مخالفت کی تھی اور افغان طالبان کی یہ کہہ کر حمایت کی تھی کہ ان کا مقصد ایک جائز مقصد ہے۔  انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان کو امریکی اتحاد سے نکال لیں گے اور ایک آزاد خارجہ پالیسی کو اپنائیں گے۔ انہوں نے مودی کے ساتھ نواز شریف کی قربت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ان پر کشمیر سے غداری الزام لگایا تھا۔ انہوں نے پاکستان کی معیشت کو آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے درپیش خطرات پر خبردار کیا تھا۔ انہوں  نے تو یہاں تک دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی مثال بنانا چاہتے ہیں جسے رسول اللہﷺ نے قائم کیا تھا۔  اس طرح انہوں نے اپنی شخصیت کی ایسی عکاسی کی تھی جس نے بھر پور مغربی تعلیم حاصل کی تھی اور جو مغربی اشرافیہ کے ماحول میں رچا بسا تھا،لیکن اس سے بالکل بھی متاثر نہیں ہوا،  اور جو  اپنی ذات میں مشرقی  اور اپنے لوگوں سے وفادار ہے۔

 

                  لیکن جب عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم بن گئےتو انہوں نے اپنے اُن تمام فرمودات یعنی بیانات اور خیالات سے منہ موڑ لیا جن کی وہ پہلے بہت زیادہ تشہیر کیا کرتے تھے۔   انہوں نے امریکا کے ساتھ اتحاد کو مزید گہراا ور مضبوط کیا، افغان طالبان کے ساتھ بات چیت میں امریکا کو بھر معاونت فراہم کی تا کہ افغانستان سے اس کے جانے کے بعد بھی اس کا اثرورسوخ برقرار رہے اور آج کے دن تک امریکا کو پاکستان کی فضائی اور زمینی رستے استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ امریکا کی ہدایت پر عمران خان نے  افواج پاکستان کو مودی کو منہ توڑ جواب دینے سے روک دیا جب اس نے مقبوضہ کشمیر کو اگست 2019 میں زبردستی ہندو ریاست میں ضم کیا تھا، اور یہاں تک کہا کہ جو جہاد کرنے کے لیے لائن آف کنٹرول کو پار کرے گا وہ غدار ہوگا۔  بجائے اس کے کہ مقبوضہ کشمیر کو بھی ویسے ہی جہاد کے ذریعے آزاد کرایا جاتا جیسا کہ اس سے پہلے موجودہ آزاد کشمیر کو ہندو ریاست کے قبضے سے آزاد کرایا گیا تھا، عمران خان  مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی نظام اور اس  کے نگہبان اقوام متحدہ لے گیا، وہ اقوام متحدہ جس نے 1948 میں اس مسئلے پر مداخلت کر کے پورے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کو روک دیا تھا۔ جہاں تک آئی ایم ایف اور عالمی بینک کا تعلق ہے، تو عمران خان نے  ان کے احکامات کی پیروی کر کے پاکستان کی معیشت کا برا حال کردیا ہے۔ عمران خان نے فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے سے انکار کردیا جب میکرون نے رسول اللہﷺ کی شان میں ہونے والی توہین کی حمایت کی، اور اس طرح لبرل عناصر کو کھلا  موقع فراہم کیا کہ وہ ہمارے معاشرے کو  اپنی کرپشن سے آلودہ کریں۔  چنانچہ عمران خان اپنے مغربی کلچر کی دانشورانہ گرفت اور اس پر مغربی اشرافیہ کے غالب سیاسی اثر و رسوخ کے مطابق کام کر رہا ہے۔ اس نے یقیناً مغرب کی غلامی کی زنجیر کو نہیں توڑا۔

 

                  ابھی تک ، سقوط کابل کے بعد ، امریکہ عالمی سطح پر ایک مذاق بن گیا ہے اور یہی حال اس کے ایجنٹوں کا بھی ہے جس میں عمران خان بھی شامل ہے، لہٰذا امریکا اور اس کے ایجنٹ اپنی شدید شرمندگی کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔  چنانچہ عمران خان کا یہ کہنا کہ افغانوں نے "غلامی کی زنجیریں توڑ دی ہیں" صرف اپنی حکومت کو پاکستان کے مسلمانوں کے سامنے شرمندگی سے بچانے کی ایک بے ہودا کوشش ہے کیونکہ وہ تو افغانستان میں امریکہ کی شکست پر خوش ہیں۔ درحقیقت ، عمران خان خود مغرب کی سیاسی اور فکری غلامی کی اولین مثال ہے۔ مسلمانوں کو نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام کی کوشش کرنی چاہیے ، جو تعلیم سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں اسلام کو نافذ کرے گی۔ تب ہی ہمارے پاس ایسے حکمران ہوں گے جو مغرب کے غلام نہیں ہوں گے ، پوری دنیا کے لیے اسلامی دانشور اور سیاسی قیادت بن کر دنیا کو دونوں جہانوں ، دنیا اور آخرت کی فلاح و بہبود کی طرف لے جائیں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، 

[قُلۡ يٰۤاَيُّهَا الۡكٰفِرُوۡنَۙ‏، لَاۤ اَعۡبُدُ مَا تَعۡبُدُوۡنَۙ]

"تم فرماؤ اے کافرو،جن (بتوں) کو تم پوچتے ہو ان کو میں نہیں پوجتا "(الکافرون، 2-1)

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔

 

 

#Afghanistan    #Afganistan   أفغانستان#

Last modified onاتوار, 22 اگست 2021 16:05

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک