Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

مسلم حکمرانوں کی خیانت کے باعث فلسطین کفرکےسرغنہ ٹرمپ کے لیے محض ایک انتخابی کارڈ بن کر رہ گیا ہے

 

خبر:

عریبیہ 21 کے مطابق امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو پیر کی صبح (24 اگست، 2020) تل ابیب کےائرپورٹ بن گورین پہنچے جس کے دوران وہ مختلف عرب ممالک بھی جائینگے۔ یہ پانچ روزہ دورہ امارات کی طرح دیگر عرب ممالک کو یہودی قابض وجودسےتعلقات قائم کرنے کےلیےقائل کرنے کی امریکی کوششوں کاحصہ ہے۔ توقع ہےکہ پومپیویہودی قابض وجودکےوزیراعظم کےساتھ ایرانی موضوع اور دوطرفہ اقتصادی تعلقات پر بات چیت کرینگے اور مشرقوسطی کے باقی ممالک اور یہودی وجود کے درمیان تعلقات کو مزید پائیدار کرنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔  امارات کی جانب سےقابض یہودیوجود کے ساتھ تعلقات قائم کیے جانے کے بعد مزیدممالک کی جانب سے اس کے ساتھ تعلقات قائم کیے جانے کےبارے میں چہ میگوئیاں ہورہی ہیں جن میں بحرین،سلطنت عمان اورسوڈان شامل ہیں۔تل ابیب کے بعد پومپیو خرطوم روانہ ہونگے جہاں سوڈان اور یہودی وجود کے درمیان تعلقاتزیر بحث آئیں گے۔ پومپیو کے ترجمان کے بقول پھر وہ بحرین اور امارات کا رخ کرینگے۔

 

تبصرہ:

مسلمانوں پر حکومت کرنے والے عرب وعجم حکمرانوں نے اولاً فلسطین کے مسئلے  کو امت مسلمہ کے مسئلے سے ہٹا کر عربمسئلہ بنایا اور  پھر اسے عرب مسئلے سے بھی ہٹا کر محض فلسطینیوں کا مسئلہ قرار دیا،جس کی ٹھیکیدار پی ایل او (تنظیم آزادی فلسطین)کو بنایا گیا تاکہ وہ اس مبارک مشن پر کمپرومائز کرتے ہوئے محض انتقام کی گولیاں چلائے۔  اس پر بھی بس نہیں کیا گیا ،  اور یہ مسئلہ اس کے بعد یہود اور اوسلو اتھارٹی یعنی فلسطینی اتھارٹی کے درمیان فلسطین کی مبارک سرزمین کے صرف 20 فیصد سے بھی کم حصے پر تنازعہ قرار دیا گیا جس کے بارے میں اوسلو اتھارٹی یہ دعوی کرتی ہے کہ وہ فلسطینی ریاست قائم کرنا چاہتیہے۔اور ان تمام سازشی مرحلوں سے گزرنے کے بعد اب مسئلہ فلسطین اب کفر کےسرغنہ، امریکہ کے لیے محض انتخابی کارڈ بن کر رہ گیا ہے۔  امریکی سیکریٹری خارجہ پومپیو کا دورہ اسی تناظر میں ہے تاکہ وہ واپسی پر نومبرمیں ہونے والے انتخاب میں اپنے مدمقابل کے خلاف اپنے صدرکےلیے ایک انتخابی کارڈ لے کر واپس آئے۔

 

اب یہ بالکل واضح ہے کہ تمام مسلم حکمران یہودی قابض وجود کو تسلیم پر متفق ہیں۔ ان روبیضہ حکمرانوں  نےفلسطین کو آزاد کرانے کا باب ہی اسی دن اپنی ڈکشنری سے نکال دیا تھا جب اس پر قبضہ کیا گیا تھا۔ یہودی وجود کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھتعلقات قائم کرنے کے حوالے سے ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہےمگر چونکہ امت اس کو مسترد کرتی ہے اس لیے ان میں سے بعض مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کےلیے اور امت کے پاکیزہ جسم میں اس سرطانی وجود کو تدریجی طور پر قابل قبول بنانے اورتسلیم کرنے کےلیے کوشش کررہے ہیں۔  ان میں سے جو سمجھتا ہے کہ وہ اپنے عوام کو قابو کر سکتا ہے وہ یہودی وجود کو تسلیم کرنے والوں کی پہلی صف میں کھڑا ہے۔ تاہم یہ امریقینی ہے کہ یہ سب یہودی وجود کے ساتھ تعلقات کے قائم کرنے کیلئے قطار میں لگے ہوئے ہیں۔ جیسے ہی پہلا آگے بڑھتا ہے، اگلا اس کی پیروی کرنے لگتاہے۔ اوراس کا دارومدار ان خانئوں کی جانب سے اپنی خیانت کو چھپانے اور آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیابی پر ہے۔ دوسری طرف ٹرمپ داخلی طور پر اس کو اپنی انتخابی مہم کے لیے کارڈ کے طور پر ، جبکہ علاقائی طور پر ان کو اسلامی سرزمین میں اپنے استعماری منصوبوں کونافذ کرنے کے لیے استعمال کررہا ہے۔ اس طرح وہ اسے اپنی پروردہ سوتیلی بیٹی یعنی  یہودی وجود کو اسلامی سرزمین کو کرپٹ کرنے اور اس کی طاقت و صلاحیت کو ختم کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے۔

 

یقیناً مسلمانوں کے حکمران اور حکمرانوں کے پشت بان مغربی آقا ،امت کے درمیان نہیں رہتے، اس لیے ان کو مسلمانوں کے مصائب کا احساس ہی نہیں، اس لیے امت اور اس کے مسائل کے بارے میں ان کے منصوبے اور پالیسیاں گمان، اندازوں اور خوش فہمیوں پر مبنی ہیں۔ وہ اپنے منصوبے اور سازشیں اس خوش فہمی میں ترتیب دیتے ہیں کہ یہ امت مرچکی ہے یا یہ اپنے دین سے مرتد ہوچکی ہے۔ اسی لیے وہ یہود کو تسلیم کرنے اور ان سےتعلقات کےلیے دوڑے چلے جاتے ہیں، مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ اسلام کا عقیدہ مسلمانوں کے اندر پختہ ہے اور ارض مقدس فلسطین ان کے عقیدے کا حصہ ہے، اس لیے یہود سے دہائیوں پہلے تعلقات استوار کرنے والی حکومتیں، جیسےمصر، اردن اور اُوسلو اتھارٹی اپنے عوام کی یہود سے تعلقات نارملائز کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکی  ہیں ،    یہ باقی حکومتیں بھی اسی طرح ناکام ہوں گی۔  جب ان حکمرانوں کی ستر کوچھپانے  والا توت کا آخری پتہ بھی گرجائےگا، تب یہود سے قتال اور ان کو قتل کرنےکی رسول اللہ کی بشارت حقیقت بن جائے گی۔ عبداللہ بن عمرؓنے روایتکی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا،

تُقَاتِلُونَ الْيَهُودَ حَتَّى يَخْتَبِيَ أَحَدُهُمْ وَرَاءَ الْحَجَرِ فَيَقُولُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ

"تم یہود سے قتال کرو گے یہاں تک کہ وہ پتھروں کے پیچھے چھپیں گے اور پتھرکہیں گے، اے اللہ کے بندے یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہے اس کو قتل کرو"(بخاری)۔

 

اس کو بلال مہاجر پاکستانی نے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے تحریر کیا

 

Latest from

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.